افغانستان میں 'ممکنہ جنگی جرائم'کا ارتکاب ہوا: عالمی عدالت

افغانستان میں 'ممکنہ جنگی جرائم'کا ارتکاب ہوا: عالمی عدالت

کابل: جرائم کی عالمی عدالت (آئی سی سی) کی طرف سے کی جانے والی ایک ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکی فوج کے ارکان اور امریکی خفیہ ادارہ ( سی آئی اے) افغانستان میں 2003 اور 2004 کے دوران حراست میں لیے جانے والے افراد سے تفتیش کے دوران مبینہ طور پر "ظالمانہ اور پر تشدد" طریقہ کار روا رکھتے ہوئے بظاہر ممکنہ جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے۔

 ایک رپورٹ کے مطابق آئی سی سی کی مستغیث فتو بن سیوڈا نے کہا کہ طالبان عسکریت پسندوں، افغان سرکاری فورسز اور امریکی فوجیوں اور ’سی آئی اے‘ ان سب نے بظاہر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی فورسز کے اہلکاروں نے ” بظاہر 61 افراد کو دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا" اور ایسا زیادہ تر 2003 اور 2004 کے دوران ہوا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسی عرصے کے دوارن سی آئی اے نے افغانستان، پولینڈ، رومانیہ اور لتھوینیا میں خفیہ حراستی مراکز میں "بند کم ازکم 27 افراد پر تشدد کیا"۔اس معاملے پر امریکی حکومت کی طرف سے تاحال کوئی ردعمل سامنا نہیں آیا ہے۔

تاہم فتو بن سوڈا نے کہا کہ وہ “فوری طور پر” اس بات کا فیصلہ کریں گی کی آیا اس معاملے کی ایک جامع تحقیقات شروع کرنے کے لیے اجازت طلب کی جائے یا نہیں۔

اگرچہ امریکہ جرائم کی بین الاقومی عدالت کا رکن نہیں ہے تاہم اس کے خلاف افغانستان جیسے دیگر رکن ممالک میں امریکی شہریوں کی طرف سے کیے جانے والے مبینہ جرائم کے معاملے پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے.

مصنف کے بارے میں