لاہور: حکومت نے نواز شریف کی بیرون ملک روانگی کے لیے شورٹی بانڈ حکومت کے بجائے عدالت میں جمع کرانے کی پیشکش کر دی جب کہ عدالت نے نواز شریف کی واپسی کے لیے تحریری ضمانت طلب کر لی۔
گزشتہ روز درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر لاہور ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ دیا کہ شہباز شریف کی جانب سے دائر کی گئی درخواست قابل سماعت ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت یہیں ہو گی۔
فیصلہ سنانے کے بعد عدالت نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے حکومتی شرائط کے خلاف شہبازشریف کی درخواست کو آج سماعت کے لیے مقرر کیا۔
جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ درخواست پر سماعت کر رہا ہے جس میں نیب پراسیکیوٹر، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور شہبازشریف کے وکیل درخواست پر دلائل دے رہے ہیں۔
سماعت کے موقع پر (ن) لیگ کے صدر شہباز شریف، پرویز رشید، امیر مقام، ملک احمد خان اور عطا تارڑ بھی عدالت میں موجود ہیں۔
سماعت کے آغاز پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ نواز شریف کی صحت تشویشناک ہے۔ چاہتے ہیں کہ وہ بیرون ملک علاج کیلئے جائیں اور اگر وفاقی حکومت کو بانڈ جمع کرانے کا مسئلہ ہے تو (ن) لیگ اسی رقم کے برابر بانڈ عدالت میں جمع کرا دے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مؤقف پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے اور حکم کی تعمیل کے لیے تیار ہیں جس کے بعد عدالت نے 7 سوال فریقین کے سامنے رکھے۔
جسٹس باقر نجفی نے استفسار کیا کہ بانڈز کے حوالے سے کیا کہنا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ مؤکل عدالت میں موجود ہیں اور مشورے کیلئے وقت دیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ نواز شریف کے وکیل بتائیں کیا نواز شریف شورٹی کے طور پر کچھ دینا چاہتے ہیں یا نہیں۔ نواز شریف سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کیا جا سکتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے شہباز شریف کے وکیل کی درخواست پر سماعت میں 20 منٹ کا وقفہ کر دیا جس کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز کیا گیا جس کے بعد مختصر سماعت ہوئی اور عدالت نے ایک بار پھر سماعت میں وقفہ کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کے وکلا سےتحریری ضمانت طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ نواز شریف اور شہباز شریف واپس آنے سے متعلق لکھ کر دیں۔