پاکستانی ٹیم کی پریکٹس کے دوران سبز ہلالی پرچم لہرانے پر ہنگامہ 

پاکستانی ٹیم کی پریکٹس کے دوران سبز ہلالی پرچم لہرانے پر ہنگامہ 
سورس: فائل فوٹو

ڈھاکا : بنگلہ دیش میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جانب سے پریکٹس کے دوران پاکستان کا جھنڈا نصب کرنے کو بنگلہ دیش میں بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اس پر بحث ہو رہی ہے۔  بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا  تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا ہے کہ ٹیم گزشتہ چند مہینوں سے پریکٹس سیشن میں جھنڈا لگاتی رہی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر کئی ناقدین نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں تاریخی تناؤ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پریکٹس کے دوران جھنڈا لگانے کا مقصد ایک ’سیاسی پیغام‘ دینا ہے تاہم کئی لوگ کھیل کے ہی موڈ میں رہنا چاہتے ہیں۔

بہرحال پاکستان نے ایسا پہلی مرتبہ نہیں کیا ہے ستمبر میں نیوزی لینڈ کے پاکستان کے دورے میں بھی پریکٹس کے دوران فیلڈ میں پاکستان کا جھنڈا لگایا گیا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیا منیجر ابراہیم بادیس نے کہا کہ اس عمل کو ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق نے متعارف کروایا تھا۔اس سے پہلے پاکستان کے انڈر سکسٹین اور انڈر نائنٹین ٹیموں کی پریکٹس کے دوران بھی پاکستان کا جھنڈا لگایا جا چکا ہے۔ 

ابراہیم بادیس نے بتایا کہ ثقلین مشتاق نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ بننے کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں جھنڈا لگا کر پریکٹس شروع کی۔ اس کے بعد ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی ایسا ہی کیا گیا۔

ثقلین مشتاق نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران کہا تھا کہ یہ ٹیم ملک کی نمائندگی کرتی ہے اور جھنڈے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ 22 کروڑ لوگ ہمارے ساتھ ہیں۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے میڈیا ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کے دوران فیلڈ یا پریکٹس میں جھنڈا لگانے سے متعلق بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے کوئی مخصوص قواعد و ضوابط نہیں ہیں۔ دنیا بھر میں میچوں کے دوران خاص کر دو طرفہ سیریز میں شریک ٹیموں کے ممالک کے جھنڈے بھی لہرائے جاتے ہیں۔ مقابلہ شروع ہونے سے پہلے دونوں ٹیموں کے کھلاڑی میدان میں کھڑے ہو کر اپنے اپنے ملک کا قومی ترانہ بھی گاتے ہیں۔

سنہ 2014 میں میرپور میں ایشیا کپ ٹورنامنٹ کے دوران بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے شائقین پر سٹیڈیم میں غیر ملکی جھنڈے لے جانے کی پابندی لگا دی تھی۔ تاہم ایک دن کے بعد ہی عالمی میڈیا میں سخت تنقید کی وجہ سے یہ پابندی ختم کر دی گئی تھی۔