کورونا ویکسین کا منافع ایک سیکنڈ میں ایک ہزار ڈالرز تک پہنچ گیا

کورونا ویکسین کا منافع ایک سیکنڈ میں ایک ہزار ڈالرز تک پہنچ گیا
کیپشن: کورونا ویکسین کا منافع ایک سیکنڈ میں ایک ہزار ڈالرز تک پہنچ گیا
سورس: فائل فوٹو

ممبئی: عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تیار کردہ ویکیسن کی فروخت سے صرف تین بڑی کمپنیاں ہر سیکنڈ میں ایک ہزار ڈالرز کا خطیر منافع کما رہی ہیں۔

دی اکنامک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ پیپلز ویکسین الائنس کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف فائزر، بائیو این ٹیک اور موڈرنا کورونا ویکسین کی بدولت فی سیکنڈ ایک ہزار ڈالرز کا خطیر منافع کما رہے ہیں۔ ان کمپنیوں نے اپنی تیار کردہ ویکسینز کی زیادہ تر کھیپ ان ممالک کو فروخت کی ہے جو بہت زیادہ امیر شمار کیے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے بھی کچھ عرصہ قبل خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کم آمدن اور غریب ممالک میں ویکیسن کا حصول بہت دشوار ہو گیا ہے جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ وہاں کی بڑی آبادی کو درکار خوراک میسر نہیں آسکے گی۔

پیپلز ویکسین الائنس کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تینوں کمپنیاں رواں برس ٹیکس کی ادائیگی سے قبل 34 ارب ڈالرز کا خطیر منافع کما چکی ہوں گی۔

اعداد و شمار کے تحت تینوں کمپنیاں ایک سیکنڈ میں ایک ہزار ڈالرز، ایک منٹ میں 65 ہزار ڈالرز اور ایک دن میں 9 کروڑ 35 لاکھ ڈالرز صرف منافع کما رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹک نے اپنی کل سپلائی میں سے صرف ایک فیصد سے بھی کم غریب ممالک کو فراہم کی ہے  جب کہ موڈرنا نے صرف 0.2 فیصد کم آمدنی والے ممالک کو دی ہے۔

یاد رہے کہ جاری کردہ اعداد و شمار کے تحت کم آمدن والے ممالک میں 98 فیصد افراد مکمل طور پر ویکسین شدہ نہیں ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے فائزر، بائیو این ٹیک اور موڈرنا سے درخواست بھی کی تھی کہ اپنی ویکسین کی ٹیکنالوجی کو کم اور درمیانی آمدن والے ممالک کو فراہم کریں۔ اس ضمن میں 8 ارب ڈالرز کی خطیر فنڈنگ کے باوجود ان کمپنیوں نے کی جانے والی درخواست مسترد کردی اور اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔