(ن) لیگ کو ملکی استحکام سے زیادہ شریف فیملی کی فکر ستا رہی ہے: وی او پی

(ن) لیگ کو ملکی استحکام سے زیادہ شریف فیملی کی فکر ستا رہی ہے: وی او پی

ؒاسلا م آباد:سابق فوجیوں کی تنظیم ویٹرنز آف پاکستان (وی او پی) نے کہا ہے کہ ن لیگ کو ملکی استحکام اور معیشت کو درپیش چیلنجوںسے زیادہ شریف فیملی کی فکر ستا رہی ہے ۔ ملک کوجان بوجھ کر انارکی اوراداروں کے تصادم کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔فوج پر مسلسل تنقید سے عدم استحکام بڑھ رہا ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر ملکی ساکھ متاثر ہو رہی ہے ۔

ایک بیان میں انہوں نے سابق فوجیوں کی تنظیم وی او پی نے کہا کہ ن لیگ نے معاشی ترقی کے نعرے لگا کرمعیشت کو بستر مرگ تک پہنچا دیا ہے جبکہ جمہوریت کے نام پر ملک کو مزید کمزور کیا جا رہا ہے ۔ پاکستانی معیشت غیر ملکی قرضوں سے بنائی ریت کی دیوار پر کھڑی ہے ۔عوام کو نمائشی جمہوریت کی نہیں بلکہ حقیقی جمہوریت کی ضرورت ہے۔

سابق عسکری ماہرین نے کہا کہ بے شمار ملکی و غیر ملکی ادارے اور اخبارات پاکستانی معیشت پر اپنے رائے دے ہیں تو فوج کی رائے پر اعتراض کیوں کیا جا رہا ہے۔فوج ملک کی اقتصادی حالت سے لا تعلق نہیں رہ سکتی۔نعروں اور بلند بانگ دعووں سے حقیقت کو مزید چھپانا نا ممکن ہو گیا ہے۔ہمارے وسائل محدود اور دشمن بے شمار ہیں اس لئے فوج مستحکم معیشت کے بغیر ملکی دفاع نہیں کر سکتی ۔ مالیاتی ایمرجنسی کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں ۔اگر یہ درست ہے تو اسکا پہلا ہدف و دفاعی اخراجات میں کمی ہو گاجس سے وہ ممالک خوش ہونگے جنھیں ہمارا ایٹمی اور میزائل پروگرام ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ معاشی حالات کے متعلق جاننا اور اس پر رائے دینا عوام کا حق ہے کیونکہ انھیں مایوسی کے سواء کچھ نہیں ملا ہے۔

تنقید جمہوری تقاضہ ہے اورحکومتی نظام خامیوں سے پاک نہیں مگر حکومت کو کسی کی رائے سے اختلاف ہے تو وہ وائیٹ پیپر شائع کرے جس میں گزشتہ پانچ سال کی درامدات اور برامدات کے اعداد و شمار، ٹیکسٹائل انڈسٹری کی حالت، ملک سے سرمائے کے فرار،غربت میں کمی،داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کی کامیابی اور ناکامیوں،صحت اور تعلیم کی حالت، برامدات بڑھانے کے اقدامات،نئے قرضے لئے بغیر قرضے ادا کرنے کی استعدادوغیرہ کی تفصیلات دی جائیں۔

انھوں نے کہا کہ اسحاق ڈارکرپشن کے مقدمات میں ملوث ہونے کے باوجود وزیر خزانہ کے عہدے پر براجمان ہیں اسلئے عوام کو بتایا جائے کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر ڈونر ایجنسیاں ان سے بات چیت پر آمادہ ہیں یا نہیں۔ عالمی بینک کے اجلاس میں وزیر خزانہ کے بجائے وزیر داخلہ کو کیوں بھیجا گیا۔