آشیانہ ہاؤسنگ کیس، شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 دن کی توسیع

 آشیانہ ہاؤسنگ کیس، شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 دن کی توسیع
کیپشن: آج شہباز شریف کو بکتر بند کی جگہ عام گاڑی میں احتساب عدالت لایا گیا تھا۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید  14 دن کی توسیع کر دی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے عدالت سے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے مقدمے کی سماعت کی۔ اس دوران شہباز شریف اپنی فائلیں خود اٹھا کر لائے اور کہا کہ میرا اس اسکینڈل سے کوئی تعلق نہیں اور جس پر عدالت کی جانب سے انہیں کہا گیا کہ آپ انتظار کریں پہلے نیب کا موقف سنا جائے گا۔

سماعت کے آغاز پر نیب نے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی درخواست دائر کی گئی۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے گزشتہ 10 روز میں کیا تفتیش کی۔وکیل نیب نے بتیا کہ شہباز شریف سے جو سوالات پوچھے گئے اس پر انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

اس دوران شہباز شریف کے وکیل نے نیب کی درخواست کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ نیب کیوں جسمانی ریمانڈ میں توسیع مانگ رہا ہے۔ 10 روز میں احتساب کے ادارے نے کیا تفتیش کی۔

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ 10 روز میں نیب شہباز شریف سے کچھ نہیں نکلوا سکا کیونکہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں ان کے موکل پر جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں۔انہوں نے استدعا کی نیب کی جانب سے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کی جائے۔

دوران سماعت نیب کی جانب سے حافظ اسد اللہ بھی بطور پراسیکیوٹر پیش ہوئے اور نیب کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔

نیب کے دلائل پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر ان کے موکل کو ملوث کیا جا رہا ہے۔ شہباز شریف نے کوئی غیر قانونی حکم جاری نہیں کیا۔

اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف نے تفتیشی ٹیم سے تعاون نہیں کیا۔ آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں اور لوگوں کو بھی طلب کیا گیا جبکہ شہباز شریف سے بھی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تفتیش کر رہے ہیں۔

اس پر شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ نیب نے انہیں جتنی دفعہ بھی بلایا وہ پیش ہوئے اور جو سوالنامے دیے گئے ان کے جواب دیے۔

انہوں نے کہا کہ میں تفتیش میں مکمل تعاون کر رہا ہوں اور 3 روز تک میرے پاس تفتیش کے لیے کوئی افسر نہیں آیا۔ 10 دن کے ریمانڈ میں نیب نے جو پوچھا وہ بتایا اور اب مزید جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ آج تک اپنے عہدے کا غلط استعمال نہیں کیا نہ ہی کبھی کرپٹ پریکٹسز کی اور کسی کو کوئی غیر قانونی احکامات نہیں دیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا کہ 2013 میں انتخابات جیتنے کے لیے کامران کیانی کی کمپنی کو ٹھیکہ دیا۔ یہ جھوٹا الزام ہے میں نے تو قوم کا پیسہ بچا کر اسے قومی خزانے میں ڈالا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ میں گرفتار کر لیا گیا یہ کون سا قانون ہے۔اس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف سے ابھی مختلف پہلوؤں پر مزید تفیش کرنی ہے لہٰذا مزید ریمانڈ دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے نیب پراسیکیوٹرز اور شہباز شریف کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

آج شہباز شریف کو بکتر بند کی جگہ عام گاڑی میں احتساب عدالت لایا گیا ہے۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور احتساب عدالت کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔

واضح رہے کہ نیب لاہور نے 5 اکتوبر کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم اُن کی پیشی پر انہیں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

اگلے روز انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا جہاں جج نجم الحسن نے شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کرتے ہوئے سماعت 16 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کر دی تھی۔