عدالت نے گوجرہ موٹروے زیادتی کیس کے دونوں ملزموں کا جسمانی ریمانڈ دیدیا

عدالت نے گوجرہ موٹروے زیادتی کیس کے دونوں ملزموں کا جسمانی ریمانڈ دیدیا

لاہور: عدالت نے گوجرہ موٹروے زیادتی کیس کے دو ملزموں حماد اور رحمان کو چار روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے جبکہ ملزموں کی ساتھی لڑکی لائبہ تاحال فرار ہے۔
تفصیل کے مطابق گوجرہ ایم فور موٹر وے اجتماعی زیادتی کے دو ملزموں کو مقامی عدالت میں پیش کیا جہاں جج عابد اسلام نے دونوں ملزموں کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ 
واضح رہے کہ گوجرہ موٹروے پر 18 سالہ لڑکی کیساتھ اجتماعی زیادتی کا دلخراش واقعہ پیش آیا تھا جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر کے واقعے میں ملوث مرکزی ملزم حماد کو گرفتار کیا جس کی نشاندہی پر واقعے میں استعمال ہونے والی گاڑی برآمد کی گئی اور بعد ازاں اس کے دوسرے ساتھی رمضان کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ 


پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزمان کی شریک ساتھی خاتون لائبہ تاحال فرار ہے جس کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں اور جلد ہی ملزمہ کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔ 
پولیس حکام کے مطابق متاثرہ لڑکی ٹوبہ ٹیک سنگھ کی رہائشی ہے جسے نوکری کا جھانسہ دے کر گوجرہ بلایا گیا تھا۔ ملزمان اسے گاڑی میں بٹھا کر موٹروے پر لے گئے اور زیادتی کا نشانہ بنا کر فیصل آباد انٹر چینج کے قریب پھینک کر فرار ہو گئے، لڑکی کے میڈیکل میں زیادتی کے شواہد بھی مل گئے تھے۔ 


نیو نیوز کی جانب سے گوجرہ موٹروے ایم4پر لڑکی سے گینگ ریپ کی میڈیکل رپورٹ بھی حاصل کی گئی تھی جس کے مطابق لڑکی کیساتھ زیادتی کے شواہد ملے۔ لڑکی کے جسم کے مختلف حصوں پر نیل کے نشانات پائے گئے، لڑکی کی گردن اور بازوﺅں پر بھی نشانات پائے گئے۔ 
میڈیکل رپورٹ کے مطابق لڑکی کے جسم پر مختلف ہاتھوں سے کھینچا تانی کے نشانات بھی ملے ہیں اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ تحصیل ہیڈ کوارٹر ڈاکٹر مسعود احمد ورک کا کہنا ہے کہ میڈیا ٹیسٹ کے دوران سامنے آنے والے تمام شواہد پنجاب فرانزک لیب کو بھجوا دئیے گئے ہیں۔ 


پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان نے منظم طریقے سے یہ جرم کیا، متاثرہ لڑکی کا موبائل نمبر حاصل کرکے اسے گوجرہ میں انٹرویو سے متعلق پیغام دیا گیا اور جب مذکورہ لڑکی وہاں پہنچی تو ملزم اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھا کر موٹروے پر لے گئے اور زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔