امریکی فوج نے طالبان کے 2 گورنر ہلاک کر دیئے

امریکی فوج نے طالبان کے 2 گورنر ہلاک کر دیئے
کیپشن: image by facebook

کابل:امریکی افواج اور طالبان کے درمیان جنگ میں تیزی ، امریکی افواج نے طالبان کے دو خود ساختہ گورنرز کو ہلاک کرنے کا اعلان کر دیا ، کابل کے سینیئر سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ ہفتے کی رات ہونے والے آپریشن کا مقصد افغان فورسز کے طالبان کے حملے کے منصوبے کو ناکام بنانا تھا۔علاوہ ازیں وزارت دفاع نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ طالبان پکتیکا صوبے کے جنوبی علاقے میں زمینی و فضائی مشترکہ آپریشن کے درمیان تقریباً 85 جنگجو ہلاک ہوگئے۔

طالبان کی جانب سے یہ اعداد و شمار مسترد کردیے گئے تھے ، ان کا کہنا تھا کہ ان کے 7 جنگجو ہلاک ہوئے اور 77 زخمی ہوئے جبکہ سیکیورٹی فورسز کے 20 اہلکار ہلاک ہوئے۔مقامی حکام کا کہنا تھا کہ شمالی صوبے سمنگان جہاں طالبان کے شیڈو (خود ساختہ) صوبائی گورنر مولوی نورالدین کو دیگر 4 جنگجوؤں سمیت کے ضلع دره صوف میں فضائی حملے کے دوران ہلاک کرنے کے واقعے کے بعد مسلح تنظیم اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپ میں اضافہ ہوا ہے۔

طالبان جنہوں نے افغان حکومت سے علیحدہ متوازی صوبائی گورننس نظام قائم کیا ہوا ہے، نے گورنر کی ہلاکت کی تردید کی۔ ذبیح اللہ مجاہد نے بیان میں کہا کہ 'نورالدین زندہ ہیں ، ایک علیحدہ واقعے میں مغربی فراہ صوبے کے ضلع انار درہ میں افغانستان اور بیرون ممالک کے سیکیورٹی فورسز کے مشترکہ آپریشن کے چھاپے کے دوران صوبائی گورنر ملا سید عظیم ہلاک ہوگئے۔

صوبائی پولیس ترجمان محب اللہ محب کا کہنا تھا کہ 'سید عظیم کو دیگر 34 جنگجوؤں کے ہمراہ انار درہ میں ہلاک کیا گیا۔کابل میں سینیئر سیکیورٹی حکام اور جنگجوؤں کا کہنا تھا کہ داعش اور طالبان کے جنگجوؤں کے حملوں کو روکنے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے طالبان کے ساتھ امریکی فوجیوں کے افغانستان کے انخلا کے حوالے سے طالبان سے ہونے والے مذاکرات کو منسوخ کرنے کے اعلان کے بعد سے جھڑپ میں اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ ہفتے طالبان سے کار بم بلاسٹ میں افغان اسپیشل فورس کے 4 اہلکار ہلاک کردیے تھے۔طالبان جو زیادہ تر افغانستان کی زمین پر کنٹرول رکھتے ہیں افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کا انخلا چاہتے ہیں۔افغانستان میں تقریباً 14 ہزار امریکی فوجی موجوف ہیں جو نیٹو کی قیادت میں رزولٹ سپورٹ مشن کے تحت افغان فورسز کی تربیت کر رہے ہیں جبکہ ان کی جانب سے بغاوت کے خلاف آپریشنز بھی کیے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں ناکامی کے بعد دونوں جانب سے حملوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔