افغانستان کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں، ترجمان دفتر خارجہ

 افغانستان کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں، ترجمان دفتر خارجہ
کیپشن: افغانستان کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں، ترجمان دفتر خارجہ
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان کسی بھی دباؤ کے بغیر اپنے فیصلے خود کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور کہ پاکستان پر افغانستان کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں۔

ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغان عمل میں سہولت کاری کی ہے اور ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے جبکہ روس اور چین سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعلقات شراکت داری پر مبنی ہیں۔

انہوں نے مزیف کہا کہ افغانستان کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کے جائزے سے متعلق امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے بیان پر حیرت اور مایوسی ہوئی ۔ پاکستان افغان تنازعہ کے سیاسی حل کا خواہاں ہے اور افغانستان کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں ۔ پاکستان کسی بھی دباؤ کے بغیر اپنے فیصلے خود کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔

عاصم افتخار نے کہا کہ وزیر اعظم اور روسی صدر نے ٹیلیفونک رابطہ میں افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے حوالے سے حکمت عملی پر بات چیت کی ہے۔

ترجمان نے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بلاکس کی سیاست پر یقینی نہیں رکھتا  جبکہ پاکستان کے چین اور روس کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں. یورپین یونین اور دیگر کے ساتھ تعلقات بھی کلیدی ہیں اور افعانستان کو آئندہ ہمسایہ ممالک کے اجلاس میں شامل کرنے پر مشاورت جاری ہے۔ افعانستان کے ساتھ ماضی کی حکومت میں کیے گئے معاہدات ہی آگے چلیں گے جبکہ پاکستان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں مرکزی نکتہ مسئلہ کشمیر ہو گا۔

عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت میں ایٹمی مواد کی غیر قانونی فروخت کا معاملہ خود بھارتی میڈیا نے اٹھایا ہے پاکستان کو اس معاملے پر شدید تشویش ہے اس معاملہ کو پاکستان متعلقہ فورمز پر اٹھائے گا۔ ہندوستان سے جوہری مواد کا غیرقانونی کاروبار پاکستان ہی نہیں خطے کے لیے خطرہ ہے. بھارت میں غیرقانونی جوہری کاروباری سے اس کی جوہری صلاحیت پر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت جاری ہے اور پاکستان نے 12 ستمبر کو عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ڈوزیئر جاری کیا عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر پر سوچ بچار کرنا ہو گی، بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے، جعلی مقابلوں اور فالس فلیگ آپریشنز سے اپنی خفت مٹانے کی کوشش میں ہے. ہندوستان کو افغانستان سے نہیں، جو کچھ کشمیر میں کیا اس سے خوف زدہ ہونا چاہیے. بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق اور اقدار کی دھجیاں بکھیریں۔

خیال رہے کہ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی میں کہا ہے کہ افغانستان کے مستقبل پر امریکا پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کا جائزہ لے گا اور آئندہ ہفتوں میں پاکستان سےتعلقات پر توجہ مرکوز رکھیں گے جبکہ جائزہ لیں گے کہ افغانستان میں امریکا کیا کرنا چاہتا ہے اور پاکستان سے کیا توقعات ہیں۔