کلاسیکل گائیک استادامانت علی خان کودنیا چھوڑے 47 برس بیت گئے

کلاسیکل گائیک استادامانت علی خان کودنیا چھوڑے 47 برس بیت گئے

لاہور : برصغیر پاک وہند کے معروف کلاسیکل گھرانے کے سپوت استاد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 47 برس بیت گئے ۔خوش شکل وخوبصورت آواز کے مالک امانت علی خان  بتالیس سال کی عمر میں 17 ستمبر  1974 کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے تھے ۔

پٹیالہ گھرانے سے تعلق رکھنے والے  استاد امانت علی خان 1932ءمیں بھارتی پنجاب کے علاقے ہوشیار پور میں پیدا ہوئے ۔انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد اختر حسین خان سے حاصل کی اور اپنے بھائی استاد فتح علی خان کے ساتھ مل کر کلاسیکل گانا شروع کیا۔قیام پاکستان کے بعدپٹیالہ گھرانہ لاہور آکر آباد ہوگیا ۔ 

استاد امانت علی خان نے  ریڈیو پاکستان لاہور سنٹر سے گائیکی کا آغاز کیا  ریڈیو کے ذریعے بلند ہونے والی یہ آواز بہت جلد عوام میں مقبول ہوگئی ۔ پاکستان ٹیلی ویژن پر ان کو گانے کا موقع ملا تو سب ان کے فن کے معترف ہوگئے ۔ استاد امانت علی خان کو  دادرا، ٹھمری اورغزل گائیکی پر ملکہ حاصل تھا۔

استاد امانت علی خان نے لائٹ اور کلاسیکل موسیقی میں ایسے گیت اورغزلیں گائیں  جو آج بھی کانوں میں رس گھول رہے ہیں ۔ 

ان کی آواز میں گائے گیتوں میں " انشاء جی اٹھو اب کوچ کرو" اور ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام بھی آئے " بے حد مقبول ہوئے ۔ 

استاد امانت علی خان کی آواز میں گایا گیا ملی نغمہ " چاند میری زمیں پھول میرا وطن " زبان زدعام ہے ۔