بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو تک رسائی کی درخواست مستردکردی گئی ہے،نفیس زکریا

 بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو تک رسائی کی درخواست مستردکردی گئی ہے،نفیس زکریا

اسلام آباد:دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو تک رسائی کی درخواست مستردکردی گئی ہے،پاک بھارت قونصلر رسائی معاہدے میں بڑی وضاحت سے لکھا ہے کہ جن کیسز میں سیاسی یا سیکیورٹی سے منسلک وجوہات ہوں گی،وہاں ملک میرٹ پر فیصلہ کریںگے،بھارت پوری طرح دفاعی پوزیشن پر آچکاہے .

 کلبھوشن کے معاملہ پر اس کے دعمل کو بھی اسی پس منظر میں دیکھنا چاہیے، کشمیریوں کا قتل عام فوری طور پر بند کیا جائے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے، افغانستان میں امن لانے کے لیے جنگجو گروپوں کو مذاکرات کی میز پر لانا پڑے گا اس میں سب سے اہم قوت طالبان ہیں،افغان سرحد پر جو کچھ بھی کررہے ہیں اس سے کسی بین الاقوامی قانون کے خلاف ورزی نہیں ہورہی ہم اپنی طرف کو مضبوط کررہے ہیں.

ان خیالات کا اظہار نفیس زکریا نے سرکاری ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں گزشتہ چالیس سال سے سول وار کی صورتحال ہے اور کوئی امن نہیں اس وجہ سے جو خلاء پیدا ہوا اس کی وجہ سے وہاں پر بے تہاشا دہشت گرد تنظیموں نے جنم لیا بلکہ وہاں پر دیگر جگہوں سے بھی دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت کے لیے لوگ آتے ہیں یہ بہت بڑا ایشو ہے حکومت پاکستان کا شروع سے یہ موقف ہے کہ افغانستان میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کا براہ راست اثر پاکستان کی صورتحال پر ہوتا ہے پاکستان کی سیکیورٹی ،اقتصادی ترقی اور دوسرے شعبے اس سے متاثر ہوتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سولہ سال کے دوران دنیا کی بڑی بڑی فوجی طاقتوں نے ملٹری ایکشن سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی 2001ء سے اب تک وہاں پر کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ صورتحال سب کے سامنے ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کیے جائیں ۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن لانے کے لیے جنگجو گروپوں کو مذاکرات کی میز پر لانا پڑے گا اس میں سب سے اہم قوت طالبان ہیں۔نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان کا موقف ہے کہ افغانستان میں فوجی کارروائی کے ذریعے مسائل حل نہیں کیے جا سکتے سولہ سال کوشش کر کے دیکھ لی مزید دو چار سال کر کے دیکھ لیں صورتحال تبدیل نہیں ہو گی اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ طالبان کی گرفت مضبوط ہوتی جا رہی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ چالیس سال میں افغانستان میں پیدا ہونے والے خلاء کے نتیجہ میں دوسری طاقتوں اور بیرونی عوامل نے ایک سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اور اس کی نشاند ہی ہم نے باربار کی ہے افغان حکومت سے بھی کہا ہے کہ آپ کی سرزمین بھارت پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے اس کی مثالیں سامنے آ چکی ہیں کئی واقعات کی جانب بھی ہم نے نشاندہی کی ہے ہم جو کچھ بھی کررہے ہیں اپنے بارڈر کی جانب کررہے ہیں اس سے کسی بین الاقوامی یا دوسرے کسی قانون کے خلاف ورزی نہیں ہورہی ہم اپنی طرف کو مضبوط کررہے ہیں تاکہ آمدورفت کو ریگولیٹ کیا جا سکے۔آمدورفت بند نہیں ہو سکتی کیونکہ ہزاروں سال سے دونوں کے درمیان آمدورفت جاری ہے.

اگر جو اقدامات ہم اپنی جانب کر رہے ہیں وہ دوسری جانب بھی ہوں تو اس سے دونوں ممالک کے درمیان ہم آہنگی آ جائے اور دونوں کے تحفظات بھی دور ہوں گے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی افغان قومی سلامتی مشیر حنیف اتمر کے ساتھ لندن میں ہونے والی ملاقات میں طے کیا گیا تھا کہ دونوں ممالک کو مختلف سطح پر مستقل رابطہ میں رہنا ہوگا اور یہ بھی طے کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ادارہ جاتی میکانزم ہونا چاہیے جس میں ملٹری ٹو ملٹری ،انٹیلی جنس ٹو انٹیلی جنس اور پولیٹیکل ٹو پولیٹیکل ہو اس پر دونوں جانب سے رضا مندی ہو چکی ہے .

اور اس پر مزید اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں نفیس زکریا کا کہناتھا کہ بھارت کے رویہ کی وجہ سے کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی نہیں دی گئی ان کا کہنا تھا کہ 60 سے زائد پاکستانی بھارتی جیلوں میں قید ہیں ہم گزشتہ کئی سالوں سے ان قیدیوں تک قونصلر رسائی مانگ رہے ہیں لیکن بھارت نے رسائی نہیں دی ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو ایک کیس ہے بھارت پاکستان میں سرکاری سطح پر دہشت گردی کرواتا ہے دہشت گردوں کی مالی معاونت کرتاہے اور تخریب کاری کرواتا ہے کلبھوشن یادیوان میں سے ایک کارندہ ہے.

یہ غیر معمولی واقعہ ہے کہ بھارتی نیوی کا حاضرسروس آفیسرجو کہ'' را ''کے لیے کام کررہا تھا اس کورنگے ہاتھوں پکڑ لیا گیا انکا کہنا تھا کہ بھارتی ری ایکشن کا بھی پس منظر یہی ہے کہ بھارت ایکسپو ہوا ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان قونصلر رسائی کا معاہدہ 2008ء میں ہوا تھا اس کے آرٹیکل چھ میں بڑی وضاحت سے لکھا ہے کہ جن کیسز میں سیاسی یا سیکیورٹی سے منسلک وجوہات ہوں گی۔وہاں ملک میرٹ پر فیصلہ کریںگے کلبھوشن کا کیس جاسوسی اور دہشت گردی سے متعلق ہے نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ بھارت کو جتنا ایکسپوز کیا جا سکتا تھا ہم نے کیا ہے کلبھوشن کی گرفتاری کے اعلان کے بعد 12 سے 14 مرتبہ ہم نے سفارتی برادری کو بریفنگ دی ہے انفرادی طور پر بھی ایسا کیا گیا اورگروپوں کی صورت میں بھی ایسا کیا گیا او آئی سی رکن ممالک،یورپین یونین اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ارکان کو ایک نہیں کئی مرتبہ بریفنگ دی ہے.

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے کا معاملہ کو ہم اٹھاتے ہیں بھارت ایک ہیں کئی جگہ سے یہ کارروائیاں کررہا ہے بھارت کے آٹھ نام نہاد سفارت کاروں کو واپس بھجوایا گیا ہے جبکہ حال ہی میں کئی دہشت گرفتار ہوئے جو ''را'' کے ایجنٹ تھے کلبھوشن کے نیٹ ورک کو توڑا گیا ہے اس کے نتیجہ میں دہشت گردی کے کئی واقعات کو روکا گیا ہے جن میں ہزاروں لوگ دہشت گردی کا شکار ہو سکتے تھے کلبھوشن یادیو نے خود اس کی نشاندہی کی ہے کلبھوشن کے حوالے سے ہمارے پاس کوئی شک کی گنجائش نہیں کہ وہ ملوث ہے کہ نہیں وہ دہشت گرد ہے کہ نہیں وہ جاسوس ہے کہ نہیں ہم نے قانون کے مطابق جاسوسی کے کیس میں کلبھوشن کو سزا دی ہے .

سرتاج عزیز نے کلبھوشن کے خلاف چارج شیٹ اسی لیے میڈیا کے سامنے رکھ دی تھی کہ اس حوالے سے بہت سی افواہیں پھیلائی جا رہی تھیں ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا ردعمل سمجھ میں آتا ہے کشمیر میں مظالم پر وہ بے نقاب ہوگیا ہے بھارت میں ہندو توا کی تحریکیں چل پڑی ہیں لوگوں کو سربازار قتل کیا جا رہا ہے اور سرکار کھڑی ہو کر دیکھ رہی ہے بھارت پوری طرح دفاعی پوزیشن پر آیا ہوا ہے اور کلبھوشن کے معاملہ پر اس کے ری ایکشن کو بھی اسی پس منظر میں دیکھنا چاہیے۔

نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کا قتل عام فوری طور پر بند کیا جائے ہماری کوشش ہے کہ پہلے مرحلے پر قتل عام بند ہو اس کے بعد مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے.