نیب کا علی جہانگیر صدیقی کی جانب سے فراہم کئے گئے ریکارڈ کا جائزہ

نیب کا علی جہانگیر صدیقی کی جانب سے فراہم کئے گئے ریکارڈ کا جائزہ
کیپشن: فوٹو بشکریہ فیس بک

لاہور: انسائیڈ ٹریڈنگ سمیت 40 ارب روپے کا فراڈ کیس، علی جہانگیر صدیقی سے نیب لاہور میں 3 گھنٹے تک سوال و جواب کیے گئے۔

نیب ذرائع نے بتایا کہ علی جہانگیر صدیقی کی جانب سے فراہم کئے گئے ریکارڈ اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) و بینکوں سے طلب کیے گئے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا ان کو مزید بھی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے ہیش ہوتا پڑ سکتا ہے۔

یاد رہے کہ اس مخصوص کیس کی تحقیقات میں نیب 2008 میں 2 کروڑ 37 لاکھ یورو کے فنڈز کی ادائیگی کی تحقیقات کر رہی ہے، جو ایک اطالوی کمپنی مونٹے بے لو ایس آر ایل کو خریدنے میں استعمال ہوئے تھے جبکہ اس ڈیل میں سوئڈن کی ایک غیر ملکی کمپنی ’ فیئر ٹیل‘ ایس آر ایل کو استعمال کیا گیا تھا جسے شیئرہولڈرز کے ساتھ نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

اس کے ساتھ نیب کے کیس میں یہ بھی الزام لگایا گیا تھا کہ لون ڈیفالٹس کو درست کرنے کیلئے ایگری ٹیک لمیٹیڈ کمپنی کے شیئرز کو مختلف مالیاتی اور سرکاری اداروں کو مارکیٹ سے اضافی رقم میں فروخت کیا گیا، جس کے نتیجے میں مختلف مالیاتی اور حکومتی اداروں کو 40 ارب روپے کو نقصان اٹھانا پڑا۔

واضح رہے کہ ایس ای سی پی کی جانب سے 08-2007 میں ممنوعہ اور معاملات کو مسخ کرنے کے الزام میں اے این ایل کے خلاف تحقیقات کی گئی تھیں، جس کے مطابق اس عرصے کے دوران اے این ایل منفی ٹریڈنگ میں ملوث تھی۔

یہ بھی واضح رہے کہ 26 کو مارچ کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جاری اعلامیے میں میسرز ایز گارڈن اور میسرز ایگری ٹیک لمیٹڈ اور دیگر کے خلاف انکوائری میں احمد ہمایوں شیخ اور علی جہانگیر صدیقی کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 8 مارچ کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے معروف بزنس مین جہانگیر صدیقی کے صاحبزادے علی جہانگیر صدیقی کو امریکا میں پاکستان کا سفیر تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔