پی ٹی آئی ہم خیال گروپ کا ترین کی رہائش گاہ پر اجلاس،اسمبلی سے استعفوں کی تجویز

پی ٹی آئی ہم خیال گروپ کا ترین کی رہائش گاہ پر اجلاس،اسمبلی سے استعفوں کی تجویز
کیپشن: پی ٹی آئی ہم خیال گروپ کا ترین کی رہائش گاہ پر اجلاس،اسمبلی سے استعفوں کی تجویزسامنے آگئی
سورس: file

لاہور:تحریک انصاف کے ہم خیال گروپ کی آج بھی جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر بیٹھک ہوئی۔بیٹھک میں 30   سے زائد ارکان قومی وصوبائی اسمبلی نے شرکت کی ۔استعفوں کا آپشن فوری طور پر مسترد کردیا گیا۔

نیو نیوز کے مطابق جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ان کے ہم خیال ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں 2 سے 3  اراکین نے استعفے دینے کی تجویز دی ۔اراکین کی رائے تھی کہ ناانصافی جاری رہی تو استعفے دے دیے جائیں ۔ اجلاس میں فوری استعفوں پر اتفاق نہیں ہوا ۔

اجلاس میں انصاف کے حصول کے لئے جہدوجہد جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔پارٹی کے اندر رہ کر دباؤ بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے استعفوں کا آپشن فوری استعمال نہ کرنے کا فیصلہ ہوا۔

قبل ازیں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں بینکنگ کورٹ نےتحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین کی  عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کی۔

 جہانگیر ترین اور علی ترین اپنے وکلا اور تحریک انصاف کے 40 کے قریب ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے  ساتھ عدالت پہنچےاور ضمانت میں توسیع کی درخواست کی۔ عدالت نے ایف آئی اے کو 3 مئی تک انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے سوا تین ارب روپے کے مالیاتی فراڈ پر جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین، داماد اور فیملی کے دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کررکھا ہے۔مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین نے اپنے داماد کی کاغذ بنانے والی بند فیکٹری فاروقی پلپ کمپنی کے اکاؤنٹ میں جی ڈی ڈبلیو کمپنی سے سوا تین ارب منتقل کئے۔

 
بعد ازاں    جہانگیر ترین نےمیڈیا سے گفتگو میں اپنے خلاف الزامات کو فرضی کہانی قرار دیتے ہوئے کہا  تین ایف آئی آر درج کی گئیں، تینوں میں چینی کی قیمت کا کوئی ذکر نہیں، جہانگیر ترین نے کہا ان کے خلاف جھوٹی کہانی بنائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک  سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا وہ وزیر اعظم ہاؤس نہیں گیا۔اسد عمر،شاہ محمود قریشی، اعظم خان اور شہزاد اکبر  میں سے کون میرے خلاف سازش کر رہا ہے ابھی کچھ علم نہیں لیکن کوئی تو ہے جو سازش کر رہا ہے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ  وہ پہلے کاشت کار تھے، پھر بزنس شروع کیا اور اس کے بعد سیاست میں آئے۔میرا بزنس میں ایک نام ہے۔جس مرضی بزنس مین سے پوچھ لیں وہ آپ کو بتائے گا کہ جہانگیر ترین اگر ایماندار نہیں ہے تو دنیا بھی کوئی ایماندار نہیں ہے۔

 
انہوں نے کہا کہ 8 سے 10سال پرانےمعاملات کی ایف آئی آردرج کی گئیں ۔میں انکم ٹیکس دیتاہوں ،مالی معاملات میں شفاف ہوں۔ میرے خلاف بے بنیاد الزامات لگا کر ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی گئی۔میں انشاءاللہ سرخرو ہوں گا۔