پلیز! پولیس کو مجھے گرفتار کرنے سے روکیں: عمران خان کی 2 رکنی بینچ سے استدعا 

پلیز! پولیس کو مجھے گرفتار کرنے سے روکیں: عمران خان کی 2 رکنی بینچ سے استدعا 
سورس: File

لاہور : لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے ایک ہی نوعیت کے الزامات کے تحت اُن کے خلاف متعدد مقدمات کے اندراج اور پولیس کی جانب سے ان کیسوں میں تادیبی کارروائی کو روکنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اس کیس کی فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھیج دی ہے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عمران خان کی اس درخواست پر سماعت کی جس کے دوران سابق وزیر اعظم بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

عدالت کے روبرو عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ اُن کے موکل کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر ایک ہی جیسے الزامات کے تحت مقدمات درج ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی سیاسی رہنما پر سو سے زائد مقدمات درج ہوئے ہیں جن کی بنیاد صرف اور صرف سیاسی ہے جس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بیشتر کیسوں میں مدعی مقدمہ پولیس خود ہے۔

عمران خان کے وکیل نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت پولیس سٹیشنز کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے استعمال کر رہی ہے اور ریاست کی مشینری کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ آئندہ آنے والے دنوں بلخصوص عید کی چھٹیوں کے دوران ان کے موکل کی گرفتاری کا خدشہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ مقدموں کی اتنی بہتات ہو گئی ہے کہ ان کے لیے اتنے زیادہ مقدمات میں مختلف عدالتوں میں پیش ہونا اب ممکن نہیں رہا ہے۔

سلمان صفدر نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ رمضان کے آخری عشرے اور عید کے قریب زمان پارک میں آپریشن ہو سکتا ہے۔

تاہم اس موقع پر پنجاب حکومت کے وکیل نے عمران خان کی درخواست پر اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے درخواست میں ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ نہ تو درخواست گزار (عمران خان) کو پکڑا جائے اور نا ہی ان سے تفتیش کی جائے اور نہ ہی کوئی نیا مقدمہ ان کے خلاف قائم کیا جائے۔

پنجاب حکومت کے وکیل غلام سرور نہنگ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کے انوسٹیگیشن کے اختیارات میں رکاوٹ نہیں ڈالی جا سکتی۔

اس موقع پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ بیان دے سکتے ہیں کہ پرانے معاملے پر نئی ایف آئی آر درج کر کے کارروائی نہیں کی جائے گی؟

وکیل پنجاب حکومت نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی درخواست گزار قابل سماعت نہیں ہے کیونکہ خدشات کی بنیاد پر درخواست دائر نہیں ہوسکتی۔

اس سماعت کے دوران عمران خان دو مرتبہ روسٹرم پر آئے اور اپنی درخواست کے حوالے سے بات کی۔

عمران خان نے ججوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آخری بارآپ نے آپریشن روکا تھا لیکن پولیس نے پھر بھی اُن کے گھر توڑ پھوڑ کی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ ’مجھے انفارمیشن ہے کہ عید پر زمان پارک میں آپریشن دوبارہ ہو گا ، مجھے خوف ہے وہاں خون خرابہ ہو گا، میں اس لیے آپ کو کہہ رہا ہوں کہ عدالت پولیس کو متوقع آپریشن سے روکے۔

سابق وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے عید کی چھٹیوں میں آپریشن پلان کیا ہوا ہے. یہ الیکشن ہارنے سے ڈرے ہوئے ہیں، یہ مجھے صرف جیل نہیں ڈالنا چاہ رہے بلکہ یہ مجھے ختم کرنا چاہ رہے ہیں۔

عمران خان نے استدعا کرتے ہوئے دو رکنی بینچ سے کہا کہ ’پلیز آپ انھیں آپریشن کرنے سے روکیں۔‘ تاہم دو رکنی بینچ نے یہ معاملہ فُل بینچ کو ریفر کر دیا ہے جو اس درخواست پر اب مزید سماعت کرے گا۔

مصنف کے بارے میں