حکومت افغان صورتحال پر پالیسی واضح کرے: بلاول بھٹو

حکومت افغان صورتحال پر پالیسی واضح کرے: بلاول بھٹو
سورس: فائل فوٹو

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت افغانستان میں صورتحال پر اپنی پالیسی واضح کرے اور صورتحال پر پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے۔

کراچی میں میڈیا بریفنگ کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پر غور کے لیے پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا پیپلزپارٹی افغان بھائیوں سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ انہوں نے بہادری اور دلیری دکھائی۔

اس کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی کو تحفظات بھی ہیں، ہم افغانستان میں پائیدار امن کے خواہاں ہیں، پیپلزپارٹی افغانستان میں خواتین اور اقلیتوں کے تحفظ چاہتی ہے۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال تشویشناک ہے ۔ حکومت افغانستان میں صورتحال پر اپنی پالیسی واضح کرے۔ ہمیں افغان پناہ گزینوں کے معاملے کو دیکھنا پڑے گا، افغانستان میں جاری صورتحال پر پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے سی پیک کے منصوبوں اور اس پر کام کرنے والوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے منصوبے پاکستان کی ترقی کے لئےبہت ضروری ہیں ۔ سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے اور ان منصوبوں کو مکمل اور فول پروف سکیورٹی دی جائے۔ 

حکومت کو دہشت گردوں کو خوش کرنے کی روش ترک کرنا ہوگی، داسو، کوئٹہ اور کراچی میں حال ہی میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں ۔ یہاں تحریک طالبان ہے جنہوں نے عام آدمی سمیت پاک فوج کے جوانوں کو نشانہ بنایا، اگر حکومت توجہ نہیں دے گی تو دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگا۔

دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کی جائیں تاکہ یہ عناصر پنپنے نہ پائیں، ہمیں اپنی خودمختاری کی حفاظت کرنا ہوگی، پاکستان کے ایک انچ کو بھی دہشت گردوں کے حوالے نہیں کرنے دیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ عوام اور ہم میں کوئی ابہام نہیں، وزیراعظم نے ہر معاملے پر اپنا موقف اپنایا ہے اور پھر اس پر یوٹرن لیتے ہیں، ریاست پاکستان کو اپنے آئینی اور قانونی وعدے پورے کرنے پڑیں گے ۔ ریاست کو قوم پرستوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا ۔ حکومت کو اپنے معاشی وعدے پورے کرنا پڑیں گے، حکومت کو اب عوام کو ڈیلیور کرنا پڑے گا۔

 ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حفاظت اور سیکیورٹی کے حوالے سے حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگردی پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے اور نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل کیا جائے تاکہ ان پیش رفت کے بعد کسی قسم کے حادثات سامنے نہ آئیں۔ تحریک طالبان پاکستان اور دیگر تنظیموں کو بتانا چاہیے کہ ہم پاکستان  میں کسی قسم کی کوئی سرگرمی برداشت نہیں کی جائے گی۔