سائنسدانوں نے2 ارب سال پرانا پانی کا ذخیرہ دریافت کرلیا

 سائنسدانوں نے2 ارب سال پرانا پانی کا ذخیرہ دریافت کرلیا

اوٹاوا: سائنسدانوں نے اب تک کا سب سے قدیم پانی کا ذخیرہ دریافت کرلیا  جو 2 ارب سال پرانا ہے۔ کینیڈا کے علاقے اونٹاریو کے قریب کڈ مائن میں پانی کا یہ ذخیرہ 2013 میں دریافت ہوا تھا اور اس وقت اندازہ لگایا گیا تھا کہ یہ ڈیڑھ ارب سال پرانا ہے، مگر اب اس جگہ کی گہرائی میں چھان بین کے بعد انکشاف ہوا کہ اس سے بھی زیادہ ذخیرہ زیرزمین موجود ہے۔

2013 میں اس قدیم ترین ذخیرے کی دریافت کے وقت اس جگہ کی گہرائی 2.4 کلومیٹر زیر زمین سرنگ میں تھی مگر اس سرنگ کی انتہائی گہرائی 3.1 کلو میٹر ہے جو کہ دنیا کی سب سے گہری دھاتی سرنگ بھی ہے۔اسے ٹورنٹو یونیورسٹی کے ماہرین نے دریافت کیا تھا اور ان کے بقول '2013 میں ہم جاننا چاہتے تھے کہ یہ اتنا قدیم پانی کتنی گہرائی تک موجود ہے، اس لیے ہم زیادہ سے زیادہ گہرائی میں گئے، ہمیں اس چیز سے بھی فائدہ ہوا کہ کان کنی کا عمل زمین کی گہرائی میں مسلسل آگے بڑھ رہا تھا'۔اب نئی دریافت زمین سے 3 کلو میٹر گہرائی میں ہوئی اور ماہرین کے مطابق اس کی مقدار توقعات سے بھی زیادہ ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ پانی بہت کم مقدار میں ہوگا جو کہ کسی چٹان میں پھنسا رہ گیا مگر حقیقت تو یہ ہے کہ یہ فی منٹ کئی لیٹر کی مقدار سے بہہ رہا ہے اور اس کا حجم کسی کی توقعات سے بھی زیادہ ہے۔ زیر زمین پانی عام طور پر سطح پر موجود پانی کے مقابلے میں کم رفتار میں بہتا ہے، مگر یہ ذخیرہ دو لیٹر فی منٹ کی رفتار سے بہہ رہا ہے۔ پانی میں موجود اجزا کے تجزیے سے محققین نے یہ دریافت کیا کہ یہ کم از کم 2 ارب سال پرانا ہے۔

مصنف کے بارے میں