چوہدری نثار نے اپنے اوپر لگنے والے5الزامات کے جوابات دے دیئے

چوہدری نثار نے اپنے اوپر لگنے والے5الزامات کے جوابات دے دیئے

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے میڈیا سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے  لگنے والے 5الزامات کے جواب دیدئیے۔ انکا کہنا تھا کہ اہلسنت والجماعت کے وفد سے کبھی نہیں ملا۔وزیرداخلہ نے اعلان جنگ  کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا رپورٹس پر خود وزیراعظم کے پاس گیا اور مستعفی ہونے کی پیشکش کی۔ سانحہ کوئٹہ پر کمیشن رپورٹ اخبارات پر دیکھی جس سے سیاسی و غیرسیاسی ’’خیرخواہوں‘‘ کو موقع مل گیا۔ یک طرفہ رپورٹ کیسے سامنے آگئی؟ رپورٹ میں کچھ ذاتی الزامات بھی لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے ایسی رپورٹ آنے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ یہ سب ذاتی الزامات لگے، میرا مؤقف بھی نہیں لیا گیا، عدالتی فیصلے ہمارے خلاف آئے تب بھی قبول کیا، سانحہ کوئٹہ کی رپورٹ کی آڑ میں مجھ پر تنقید ہو رہی ہے۔ بہرحال سپریم کورٹ نے 3 ہفتے مہلت دی، میں کچھ بول نہیں سکتا، ہمارے مخالفین جو چاہتے ہیں بول رہے ہیں۔ 

وزیر داخلہ کا مزیدکہنا تھا کہ  اب بہت ہوگیا، سب کچھ سامنے لاؤں گا، ہر پلیٹ فارم سے وضاحت کروں گا، سپریم کورٹ میں اپنا اور وزارت داخلہ کا مؤقف پیش کروں گا، قومی اسمبلی میں بھی اپنا مؤقف دوں گا۔ نیکٹا آفس کرائے کے مکان میں تھا، کرایہ نہیں دیا جاتا تھا۔

نیشنل ایکشن پلان پر بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ  وزارت داخلہ کے بارے میں صرف 4 نکات ہیں، اہلسنت والجماعت کے وفد سے نہیں ملا، اسلام آباد میں جلسوں کی اجازت دینا میری ذمہ داری نہیں۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اپنی پریس کانفرنس میں ڈاکٹر عاصم اور ایان علی کیس کے حوالے سے بھی باتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ  ایان علی پرصرف5کروڑروپے لےجانےکاالزام نہیں۔ اس کےپیچھےایک گٹھ جوڑ ہے ،ڈاکٹر عاصم یا پیپلزپارٹی سے دشمنی نہیں ہے ۔وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جس دن ڈاکٹر عاصم گرفتارہوئے اس دن لندن میں تھا ۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایان علی اورڈاکٹرعاصم کےکیس کاالزام ان پرلگایا گیا ، ڈاکٹرعاصم کی گرفتاری پرڈی جی رینجرزاوراس وقت کےآرمی چیف سےبات کی تھی۔ ایان علی کا کیس وزارت داخلہ کا نہیں وزارت خزانہ کا ہے،ماڈل پر صرف منی لانڈرنگ کا الزام نہیں ۔کچھ اور بھی ہے۔پرویز مشرف کے حوالے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق صدر کو سپریم کورٹ نے جانے کی اجازت دی ،ای سی ایل میں نام ڈالنا بھی عدالتوں کا کام ہے ۔ایف آئی اے کی کارکردگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزیر نے کہا ایف آئی اے احتساب کا ادارہ ہے جو ان کے احکامات پر نہیں چلتا ،اس ادارے کا اپنا سسٹم ہے ۔

مصنف کے بارے میں