ان دشمنوں سے کہہ دو۔۔ یہ عقیدت پھر بھی کم نہ ہوگی

ان دشمنوں سے کہہ دو۔۔ یہ عقیدت پھر بھی کم نہ ہوگی

سندھ کے شہر دادو کے ضلع سیہون میں سید عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر کا مزار ناصرف سندھی تعمیر کا اعلیٰ نمونہ ہے جو 1356ء میں تعمیر ہوا۔صوفی بزرگ ،شاعر اور فلسفی حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار کا خاصہ روایتی ’’دھمال‘‘ ہے۔ویسے توعقیدت مندروزانہ مزار پر حاضری دیتے ہیں لیکن جمعرات کو خاصا رش ہوجاتا ہے۔شائد دشمن کو اندازہ تھا یا یوں کہہ لیں "اندر" کے دشمن نے جو غیرملکی دشمن کا سہولت کار ہے نےبڑی رازداری سے بتا دیا تھا کہ جمعرات کو رش زیادہ ہوتا ہے اس دن خود کش بمبار کو بھیجنا زیادہ ہلاکتیں ہونگی۔شائد  660 سالوں میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ انسانیت کا درس دینے والے بزرگ کے مزار پر ہی انسانوں کو لہو لہو کردیا۔اب سخی لال شہباز قلندر پرعقیدت مندوں کی عقیدت اور بھی پختہ ہو جائیگی۔

 ایک بار پھر میرے پیارے وطن کو نظر لگ گئی ہے۔ پھر میرے وطن کی گلیاں بازار،مزارات خون سے رنگ دیئے گئے ہیں۔ شائد دشمن کو لال رنگ بہت پسند ہے اسی لئے  جب اسکا دل چاہتا ہےخون کی " ہولی" کھیل جاتا ہے۔

لاہور سے شروع ہونے والا دھماکوں کا سلسلہ بلوچستان ، خیبرپختونخوا سے ہوتا ہوا سندھ تک جاپہنچا ہے۔یوں دشمن مسلسل پیغام دے رہا ہے کہ ہم پورے پاکستان کے دشمن ہیں اور ایک صفحے پر ہیں۔۔۔۔  لیکن ہم پتہ نہیں کیوں اب بھی ایک صفحے پر نہیں آرہے۔۔۔ہمارا دشمن ایک نا جانے ہم کیو ں ایک نہیں؟

دہشت گردوں  نے لاہور، پشاور، کوئٹہ، آواران کے بعد سہون میں بزدلانہ وارکیا ہے۔سب پوچھ رہے ہیں۔  یہ اچانک ہوا کیا ؟۔ دہشت گردی میں اچانک تیزی کیوں آگئی؟ ۔ کیا دہشت گرد پھر بے قابو ہونے لگے ہیں؟

میں تو  ایک شہری کو یہ جواب دے رہا تھا کہ جناب سی پیک  پاکستان کے دشمنوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتا۔۔۔ تو انہوں نے مجھے ٹوکا اور کہا بھائی دشمن کو تو پاکستان ہی ایک آنکھ نہیں بھاتا۔میں لاجواب ہوگیا۔ اور میں سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ ایک عام پاکستانی کے سینے میں بھی درد ہے وہ بھی ان دھماکوں کے بعد اداس ہو جاتاہے۔وہ اس سے زیادہ کر بھی کیا سکتے ہیں کہ اپنا غصہ اور بھڑاس دشمن کو لعن طعن کر کے نکال لیتے ہیں۔مجھے پورا یقین ہے ہر پاکستانی دہشتگردی کیخلاف ایک صفحہ پر ہے لیکن پتہ نہیں کیوں سیاسی جماعتوں کے کیا عزائم ہیں۔پاکستان کے دشمنوں کا گٹھ جوڑ سامنے آجاتا ہے لیکن انکا گٹھ جوڑ کبھی سامنے نہیں آیا۔

دہشت گردوں نےموسم  بہار کو بھی خون سے رنگ دیا ابھی جب پاکستانی بہار کی آمد پر روائتی تیاریوں میں مصروف تھے کہ دشمن پھر بے قابو ہوگیا۔پانچ روز میں سات دھماکے یقیناً ہر محب وطن پاکستانی کو اداس کر گئے ہیں۔بزدل دشمن چھپ کر بیٹھا تھا وقت کے انتظار میں تھا، یا پھر کسی اشارے کا منتظر تھا۔؟؟

سی پیک دشمنوں کی آنکھ میں کھٹک رہا ہے۔پھر پی ایس ایل کا فائنل ملک دشمن لاہور میں نہیں چاہتے۔
دہشت گردی کا کوئی بھی واقعہ ہوتے ہی میڈیا، سیاست دان اور پارلیمنٹ میں شور مچتا ہے۔حکومت کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف لڑنے کا عزم دہرایا جاتا ہے لیکن۔پھر سب معمول بن جاتاہے۔خامیاں، کوتائیاں دورکرنے پر توجہ نہیں دی جاتی۔دہشت گردی کی تازہ لہر روکنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر جامع پالیسی بنانے اور اس پر جنگی بنیادوں پر عمل درآمد کی فوری ضرورت ہے۔خاص طور پر اب پاکستان میں موجود سہولت کاروں پر کاری ضرب لگانے کی ضرورت ہے۔

مصنف کے بارے میں

شہبازسعیدآسی نیوٹی وی کےویب اور بلاگ ایڈیٹر ہیں،روزنامہ نئی بات میں کالم بھی لکھتے ہیں