اسلام آباد: ایک بادشاہ اپنے غلام کے ساتھ کشتی میں بیٹھا۔ غلام نے اس سے پہلے کبھی دریا نہ دیکھا تھا اور نہ کبھی کشتی میں بیٹھا تھا۔ ڈر کے مارے خوف سے کانپنے لگا۔ جسم پر لرذہ طاری ھو گیا اور بے تحاشا گریہ زاری کرنے لگا۔
غلام کی بزدلی دیکھ کر بادشاہ کی طبیعت مکدور ھونے لگی لیکن اس کو چپ کرانے کی کوئی ترکیب نہ سوجھی۔ کشتی میں ایک دانا بھی بیٹھا تھا اس نے بادشاہ سے کہا اگر آپ کہیں تو اسکو چپ کرادوں۔ بادشاہ نے کہا تمہاری مہربانی ھو گی۔
دانا کے اشارے پر دوسرے ملازموں نے اس غلام کو پکڑ کر دریا میں پھینک دیا، چند غوطے کھانے کے بعد اس کو کشتی میں لے آۓ۔ اب وہ چپکے سے ایک کونے میں بیٹھ گیا۔ بادشاہ کو دانا کی تدبیر پسند آئی پوچھا اس میں کیا حکمت تھی۔ دانا نے کہا
" غلام نے کبھی ڈوبنے کی تکلیف نہیں اٹھائی تھی اور کشتی کا آرام نہیں جانتا تھا۔ آرام اور سلامتی کی قدر وھی جان سکتا ھے جو کوئی مصیبت اٹھا چکا ھو"۔