بھارت متنازع سرحدوں پر تعینات فوج کیلئے 35ارب سے زائد ہتھیار خریدے گا

بھارت متنازع سرحدوں پر تعینات فوج کیلئے 35ارب سے زائد ہتھیار خریدے گا

نئی دہلی: بھارت کا جنگی جنون کم نہ ہوا اب متنازع سرحدوں پر تعینات اپنے فوجی اہلکاروں کیلئے 35ارب روپے سے زائد کے ہتھیار خریدے گا۔ بھارتی وزارت دفاع کے مطابق سرحدی فورسز کیلئے 553 ملین ڈالرز کے ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد ہتھیار خریدے جائیں گے تاہم ان میں 72 ہزار 400 رائفلز اور 93 ہزار 895 کاربائنز شامل ہیں۔

بھارتی وزیر دفاع نرملا ستھارامن کے زیر صدارت دفاعی کونسل نے ہتھیاروں کی خریداری کی منظوری دی جبکہ یہ ہتھیار متنازع سرحدوں پر تعینات فوجی اہلکاروں کو فوری خطرات سے نمٹنے کیلئے دیے جائیں گے۔ بھارتی وزارت دفاع سے جاری اعلامیے کے مطابق ان ہتھیاروں کو سرحد پر تعینات افواج کی ضروریات کو فوری طور پر پورا کرنے کے لیے خریدا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ نئی دہلی کی جانب سے 2014 میں نریندر مودی کی جانب سے وزاتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک کئی بڑے دفاعی منصوبوں اور معاہدوں پر دستخط کیے جا چکے ہیں۔

اس ضمن میں عسکری ماہرین کا خیال ہے کہ بھارت خطے میں سب سے بڑا ’دفاعی‘ سامان درآمد کرنے والا ملک ہے۔ دوسری جانب جوہری قوت کے حامل سرحدی ممالک چین اور پاکستان سے نبرد آزما ہونے کے لیے اربوں روہے خرچ کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت اور چین کے مابین 1962 میں سرحد پر محدود نوعیت کی جنگ ہوئی تھی جبکہ گزشتہ برس بھی کوہِ ہمالیہ کے متنازع علاقے سکم میں بھی دونوں ممالک کئی مہینوں تک آمنے سامنے رہے تھے۔

علاوہ ازیں دونوں ممالک کے درمیان اکسائی چن اور اروناچل پردیش کی سرحدوں کا تنازع برقرار ہے۔ ادھر مقبوضہ کشمیر اور آزاد جموں کشمیر کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر گزشتہ چند برسوں کے دوران کشیدگی بڑھی ہے جہاں بھارتی فورسز کی جانب سے متعدد مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاک فوج کی چوکیوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس میں کئی اہلکار اور عام شہری شہید ہو چکے ہیں۔ تاہم پاکستان کی جانب سے بھر پر جوابی کارروائی میں بھی متعدد بھارتی فوجی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں