یمن میں باغیوں کی جیلوں میں 70 مغوی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے

یمن میں باغیوں کی جیلوں میں 70 مغوی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے

صنعاء:یمن میں آئینی حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ حوثی اور معزول صالح کی ملییشیا کے ہاتھوں بدترین غیر انسانی تشدد کا نشانہ بن کر قید خانوں میں 70 سے زیادہ مغوی ہلاک ہو چکے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق انسانی حقوق کی یمی وزارت نے اپنے ایک بیان میں 36 یونی ورسٹی اساتذہ ، انسانی حقوق کے کارکنان اور میڈیا سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے خلاف باغیوں کی کارستانیوں کی سخت مذمت کی ہے۔

دوسری جانب سرکاری خبر رساں ایجنسی "سبا" نے بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ باغی ملیشیاں کی جانب سے مذکورہ افراد کو ہفتے کے روز صنعا میں غیر قانونی عدالتی کارروائی کے لیے پیش کیا جانا ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کرتا ہے کہ باغی انسانی حقوق اور آزادی کی پامالی کے علاوہ تمام بین الاقوامی قوانین اور منشوروں کی مسلسل خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

یمنی وزارت نے ملیشیاں کی طرف سے عدالتی کارروائیوں کو "مذاق" قرار دیا جہاں سماعت کے آغاز کے 10 منٹ بعد ہی موت کی سزا سنا دی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں نام نہاد جج مغویوں کے بیانات اور تشدد کا نشانہ بننے کے حوالے سے ان کے دعوں پر نظر بھی نہیں کرتے ہیں۔یمنی وزارت ان تمام خلاف ورزیوں کو اپنی رپورٹوں میں شامل کرنے کی خواہاں ہے جو وہ حکومتی ، علاقائی اور بین الاقوامی اداروں کو پیش کرے گی۔

اس دوران وزارت کا مطالبہ ہے کہ ملیشیا پر دباؤ کا عمل تیز کرنا چاہیے تا کہ تمام مغویوں اور جبری روپوشی کا شکار افراد کی رہائی عمل میں آ سکے۔اس سے قبل یمنی حکومت کی رپورٹ میں تصدیق کی گئی تھی کہ 21 ستمبر 2014 کو دارالحکومت صنعا پر حملے کے بعد سے باغیوں نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں تقریبا 10 ہزار مخالفین کو اغوا کیا۔

انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر نظر رکھنے والے یمنی اتحاد نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ملیشیا  کی قید میں موجود 40% افراد وہ ہیں جن کو سوشل میڈیا ویب سائٹوں پر یمن میں بغاوت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے سبب حراست میں لیا گیا۔رپورٹ کے مطابق باغیوں کے زیر انتظام قید خانوں کی تعداد 484 کے قریب ہے ، ان کے علاوہ 10 خفیہ جیلیں بھی ہیں۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں