خفیہ طریقے سے چار دیواری میں ٹرائل کسی طرح بھی مناسب نہیں، پرویز رشید

 خفیہ طریقے سے چار دیواری میں ٹرائل کسی طرح بھی مناسب نہیں، پرویز رشید
کیپشن: پاکستان کے ایک رہنما کو عوام کی نظروں سے کیوں پوشیدہ رکھا جا رہا ہے، پرویز رشید۔۔۔۔۔فوٹو/ اسکرین گریب

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ نواز شریف نے ایک دن کے لیے بھی بیگم کی عیادت کے لیے عدالت سے اجازت مانگی تو انہیں اجازت نہیں دی جاتی تھی۔ وہ عدالت کے حکم پر حاضر ہوتے تھے جبکہ سوا سو دن وہ، ان کی بیٹی اور داماد بغیر کسی وقفے کے عدالت میں حاضر ہوتے رہے اور عدالت کے بلانے پر دن میں دو مرتبہ بھی آئے۔

انہوں نے کہا کہ آج مقدمے کی سماعت نواز شریف کو عدالت میں لائے بغیر کی جا رہی ہے جو کارروائی آج ہوئی اس میں نواز شریف کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ کچھ دن پہلے تک تو اصول یہ تھا کہ تینوں ضرور حاضر ہوں تاکہ مقدمے کی کارروائی کی جائے لیکن آج اصول یہ ہےکہ آج تینوں کو عدالت نہیں لانا تاکہ عدالت کی کارروائی جاری رکھی جائے ایک دن پہلے وہ اصول کیوں تھا اور آج یہ دوسرا اصول کیوں ہے؟۔

مزید پڑھیں: آل پاکستان مسلم لیگ نے پی ٹی آئی کی حمایت کا اعلان کر دیا

(ن) لیگ کے رہنما کا کہنا تھاکہ ہماری آنکھیں جو کچھ دیکھ رہی ہیں اس پر ہمارے سوال ہیں اس کے جواب ہمیں ملنے چاہئیں کہ یہ فرق کیوں ہے؟۔  پہلے عدالت میں لانا اور اب چھپانا کیوں ضروری سمجھا جا رہا ہے؟ کیوں نواز شریف کو سماعت پر پیش ہونے کا قانونی حق نہیں دیا جا رہا ہے؟۔

پرویز رشید نے سوال کیا کہ کون سی بات ہے جسے خفیہ رکھا جا رہا ہے؟۔ کیوں نواز شریف کی تصویر، موجودگی اور حاضری سے گریز کیا جا رہا ہے؟۔ ہم اس بات پر پریشان ہیں کہ پاکستان کے ایک رہنما کو عوام کی نظروں سے کیوں پوشیدہ رکھا جا رہا ہے؟۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے ساتھ پچھلے تین چار دنوں میں کون سا ایسا سلوک کیا گیا جسے کرنے والے اب پریشان ہیں اور وہ انہیں، ان کی بیٹی اور داماد کو عدالت میں نہیں لائے۔ عدالت کو ان سوالات کا جواب دینا چاہیے تاکہ لوگوں کی تسلی ہو۔

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ہم اسلام آباد ہائیکورٹ میں سزا کے خلاف اپیل کی سماعت اس امید سے سننا چاہتے ہیں جتنی تیز رفتاری سے نواز شریف کو احتساب عدالت سے سزا سنائی گئی۔ جس طرح فاسٹ ٹریک پر مقدمہ چلایا گیا اور چند ہفتوں میں سزا سنائی گئی اس سزا کے خلاف اپیل کو کس رفتار سے چلایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یقین ہے جس تیز رفتاری سے سزا کا فیصلہ کیا گیا اسی طرح اپیل کا فیصلہ بھی کیا جائے گا۔ یہ نہیں ہوگا کہ سزا سنانے کی رفتاری ہزار میل فی گھنٹہ ہو اور اپیل کچھوے کی رفتار سے چل رہی ہو۔ اسے بھی خرگوش کی رفتار سے چلایا جائے تاکہ سزا دینے اور اپیل دینے کی رفتار کا ایک ہی معیار ہو۔

پرویز رشید نے کہا کہ پانچ سال ہماری حکومت رہی اور بتایا جائے کس سیاسی رہنما پر اس طرح کا مقدمہ چلایا جس طرح کا نوازشریف پر چلا۔ پاکستان کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال بتا دیں اور بتایا جائے کون سے سیاسی رہنما کو روزانہ کی بنیاد پر کسی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ رشید سمیت 23 افراد کے خلاف مقدمہ درج

(ن) لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ 2013 سے 2018 تک دھرنے اور احتجاج بھی ہوئے لیکن (ن) لیگ کی حکومت پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا کہ ہم نے جبر کا کوئی ہتھکنڈہ استعمال کیا ہو۔ جنہوں نے پی ٹی وی پر حملہ کیا وہ دندناتے رہے اور انہیں مفرور قرار دیا گیا لیکن انہیں کسی نے گرفتار نہیں کیا۔ وہ اپنی مرضی سے عدالت میں گئے انہیں فی الفور ضمانت کی سہولت ملی۔

 

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں