افغانستان کے اندر مداخلت نہیں پاکستان امن کیلئے کردار ادا کر رہا ہے، فواد چودھری

افغانستان کے اندر مداخلت نہیں پاکستان امن کیلئے کردار ادا کر رہا ہے، فواد چودھری
کیپشن: افغانستان کے اندر مداخلت نہیں پاکستان امن کیلئے کردار ادا کر رہا ہے، فواد چودھری
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: فواد چودھری نے کہا ہے کہ افغانستان میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک تمام دھڑے آپس میں نہ مل بیٹھیں کیونکہ افغانستان میں امن ہو گا تو پورے خطے کی معیشت تبدیل ہو گی اور پاکستان افغانستان کے اندر مداخلت نہیں امن کے لئے کردار ادا کر رہا ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے قبائلی عوام کی فلاح و بہبود کی جانب توجہ دی اور پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کی ترقی کیلئے اس بجٹ میں 54 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوویت یونین نے جب کابل پر حملہ کیا تو ہم سے پوچھ کر نہیں کیا لیکن بعد میں سوویت یونین کابل سے واپس چلا گیا اور سارا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا گیا۔ اس کے بعد اسامہ بن لادن کا معاملہ شروع ہوا اس کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈال دیا گیا۔ تاہم ان چیزوں کے باوجود بھی ہم نے افغانستان کے عوام کو اپنا بھائی سمجھا اور 50 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو ہم نے سنبھالا اور افغان مہاجرین کے بچوں نے پاکستان میں تعلیم حاصل کی اور انجینئر، ڈاکٹر اور کھلاڑی بنے جبکہ افغانستان کی کرکٹ ٹیم پاکستان نے بنائی۔

فواد چودھری نے کہا افغانستان کے اندر صورتحال پاکستان نے نہیں افغان عوام نے ٹھیک کرنی ہے جبکہ کابل حکومت اور مختلف دھڑوں نے آپس میں بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا ہے اور ہم نے افغان طالبان کو امریکا کے ساتھ مذاکرات پر راضی کیا اور انہیں افغان حکومت کے ساتھ ایک میز پر بٹھایا جبکہ افغانستان کے رہنمائوں سے اپیل ہے کہ وہ ذات سے آگے کا سوچیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن ہو گا تو پورے خطے کی معیشت تبدیل ہو گی اور ازبکستان سے براستہ کابل ٹرین سروس شروع کر رہے ہیں جبکہ کراچی سے افغانستان تک ٹرک سسٹم بنانا چاہتے ہیں لیکن اس کے لئے امن چاہئے۔ افغانستان میں آئین پر اتفاق نہیں ہے اور جب تک افغانستان میں آئین پر اتفاق نہیں ہوتا، امن نہیں آ سکتا۔ عمران خان پختون روایات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ افغانستان کے تعلقات ضروری ہیں۔ اس کے بغیر افغانستان معاشی طور پر آگے نہیں بڑھ سکتا۔ افغانستان کے عوام کا دین، سوچ اور ثقافت پاکستان سے ملتی ہے، دہلی سے نہیں۔ ہم نے افغانستان کے ساتھ بارڈر کے 90 فیصد علاقے پر باڑ لگا دی ہے۔ ہمارے لئے افغان عوام کا خون اتنا ہی اہم ہے جتنا پاکستان کے عوام کا، ہم افغانستان میں وہی امن دیکھنا چاہتے ہیں جس کے ہم پاکستان میں خواہاں ہیں اور افغانستان کے بچے ہمارے اپنے بچے ہیں جبکہ اس لئے ہم افغانستان میں امن کے لئے کوشاں ہیں۔ ہندوستان افغانستان میں اپنا دہشت گرد نیٹ ورک رکھنا چاہتا ہے اگر افغانستان میں امن آتا ہے تو ہندوستان کا دہشت گرد نیٹ ورک ختم ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن، معاشی خوشحالی اور استحکام چاہتا ہے، افغانستان میں استحکام کا فائدہ پاکستان کو ہوگا، پاکستان اور افغانستان ایک رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ افغانستان میں بندوق کے زور پر حکومت قائم ہوئی تو عدم استحکام پیدا ہو گا۔ وزارت داخلہ میں افغان مہاجرین کے معاملے پر کمیٹی بنا دی ہے جو افغان پناہ گزینوں کے معاملات دیکھے گی۔ اس مرتبہ اگر افغان مہاجرین کی آمد ہوئی تو پہلے کی طرح نہیں ہو گی اور افغان مہاجرین کے لئے الگ بندوبست کریں گے جبکہ پہلے کی طرح کھلی چھٹی نہیں دیں گے۔

فواد چودھری نے کہا کہ بلوچستان میں ہندوستان کے کافی بڑے نیٹ ورک پکڑے ہیں اور بلوچستان کے ناراض لوگوں سے بات چیت کر رہے ہیں جبکہ اللہ کرے افغانستان میں امن اور ترقی ہو۔