ماڈل ٹائون کو فعال کرنے کا منصوبہ ایک مرتبہ پھر ٹھپ ہو کر رہ گیا

ماڈل ٹائون کو فعال کرنے کا منصوبہ ایک مرتبہ پھر ٹھپ ہو کر رہ گیا

سرگودھا:  بیورو کریسی کی مبینہ عدم دلچسپی کی وجہ سے 25 سال قبل بنائے جانے والے ماڈل ٹائون کو فعال کرنے کا منصوبہ ایک مرتبہ پھر ٹھپ ہو کر رہ گیا، ماڈل ٹائون غیر آباد ہونے سے لوگوں کے کروڑوں روپے ڈوب گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق 1992 میں محکمہ امپروومنٹ ٹرسٹ نے لاہور روڈ پر ماڈل ٹائون کے نام سے سرکاری ہائوسنگ سکیم بنائی تھی، جسکے 31 سو پلاٹوں میں سے ساڑھے 25 سو پلاٹ نیلام کیے گئے، جبکہ 546 خالی پلٹ پڑے ہیں۔

دو سال قبل انتظامیہ نے ماڈل ٹائون کو آباد کرنے کیلئے ایک پرائیویٹ فرم سے رابطہ کیا۔ جس پر فرم نے طویل محنت کے بعد خالی پلاٹس کو فروخت کر کے آباد کرنے کے لئے اقدامات کرنے کی تجویز دی تھی، لیکن افسران کی عدم دلچسپی خاص کر لاہور سے ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے ایک افسر کی وجہ سے منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے، جس نے اعلیٰ افسر کو مس گائیڈ کر کے منصوبہ کو ٹھپ کروا دیا ہے۔

یاد رہے کہ ہائی کورٹ نے بھی الاٹیوں کی اپیل پر 6 ماہ میں ماڈل ٹائون آباد کرنے کا حکم دیا تھا، مقررہ وقت تک اقدامات نہ ہونے پر الاٹیوں نے ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی رٹ دائر کر دی ہے۔

ذرائع کے مطابق کرپٹ مافیا نے ماڈل ٹائون میں ہونے والی کروڑوں کی کرپشن وفات پا جانے والے اہلکار سیف اﷲ پر ڈال دی ہے، اور اب مافیا نے خالی پلاسٹوں پر نظریں رکھی ہوئی ہیں۔

مصنف کے بارے میں