بغیر کمیشن پاس افسران کو کیسے مستقل کرسکتے ہیں؟ جسٹس اعجاز الحسن

بغیر کمیشن پاس افسران کو کیسے مستقل کرسکتے ہیں؟ جسٹس اعجاز الحسن
سورس: file

کراچی: سپریم کورٹ نے پبلک سروس کمیشن کے بغیر مستقل ہونے والے  کنٹریکٹ افسران کو ہٹانے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلی ہیں۔عدالت نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے دلائل طلب کرلیے۔

نیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  میں  گریڈ 16 سے اوپر کے کنٹریکٹ افسران کو بغیر پبلک سروس کمیشن کے مستقل کرنے  کیس کی سماعت ہوئی ۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف دیا کہ  خدشہ ہے کہ پورے ملک سے سرکاری افسران کا خلا پیدا ہو جائے گا۔تمام صوبے کنٹریکٹ افسران کو پبلک سروس کمیشن کے بغیر مستقل کر رہے ہیں ۔یہ پریکٹس نہ صرف سندھ بلکہ تمام صوبوں میں ہے۔

انہوں نے کہ کہ اس کیس کو اسلام آباد میں سنا جائے اور تمام صوبوں سے رائے لی جائے۔ایک اسپیشل کمیٹی تشکیل دے دی جائے جو میرٹ پر افسران کا تعین کرے۔سندھ میں کم و بیش دو ہزار افسران متاثر ہوں گے۔

جسٹس اعجاز الحسن  نے کہا  اس طرح تو کل کسی کو بھی  افسر بنا دیا جائے گا۔بغیر کمیشن پاس افسران کو کیسے مستقل کیا جا سکتا ہے؟ حکومت کیسے قانون کو بائی پاس کرکے یہ اقدام کر سکتی ہے؟ 

انہوں نے کہا کہ یہ پبلک سروس کمیشن پاس افسران کے ساتھ امتیازی سلوک ہوگا۔اس طرح تو امتحان پاس کرنے کے اہل اور نااہل دونوں یکساں ہو جائیں گے۔آپ کمیٹی کے بجائے کنٹریکٹ افسران کو پبلک سروس کمیشن کیوں نہیں بھیجتے؟ 

چیف جسٹس  نے کہا کیا حکومت افسران کی تقرری یا مستقلی کے لیے دو الگ طریقے اپنا رہی ہے؟ بغیر پبلک سروس کمیشن کے ترقی پانے والے کتنے افسران ہیں؟  عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے دلائل طلب کرلیے۔