ملکی ترقی کیلئے کسی کے بھی گھٹنے پکڑنے کو تیار ہوں،شہباز شریف کا اعلان

ملکی ترقی کیلئے کسی کے بھی گھٹنے پکڑنے کو تیار ہوں،شہباز شریف کا اعلان
کیپشن: ملکی ترقی کیلئے کسی کے بھی گھٹنے پکڑنے کو تیار ہوں،شہباز شریف کا اعلان
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجٹ تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی افسوس ناک ہے، پوری دنیا میں غلط پیغام گیا اور بجٹ کے ہر صفحے پر مہنگائی، مہنگائی اور مہنگائی ہے جبکہ لوگوں کی جیب خالی ہے تو بجٹ بھی جعلی ہے۔میں ملکی ترقی کیلئے کسی کے بھی گھٹنے پکڑنے کو تیار ہوں۔  

  

تین دن جاری رہنے والی ہنگامہ آرائی کے بعد شروع ہونے والے اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے  اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 22 کروڑ عوام نے ہمیں نمائندگی کیلئے اس ایوان میں بھیجا۔ ایوان میں جو ہوا وہ انتہائی افسوسناک تھا، قومی اسمبلی اجلاس کا روزانہ کا خرچ کروڑوں روپے ہے، ایک ایک پائی عوام اور ملک کی امانت ہے، حالیہ دنوں میں جو قانون سازی ہوئی وہ آئین کے مطابق نہیں، بلڈوز قانون سازی کو ہم نے سینیٹ میں جا کر روکا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کی جیب خالی ہے تو یہ بجٹ جعلی ہے۔ غریب عوام کیلئے ایک روٹی آدھی ہوچکی ہے۔ لوگ بچوں کی فیس ادا نہیں کرسکتے۔ کئی سکول چھوڑ گئے۔ 3 سال کے دوران پاکستان میں مفلسی اور غربت نے جگہ لی، وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں ہر صفحے پر مہنگائی، مہنگائی لکھا تھا، بجٹ تقریر کے ہر صفحے پر بدحالی اور غربت لکھا تھا۔

 اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جب حکومت چھوڑی تو جی ڈی پی 5.8 فیصد پر تھی، پی ٹی آئی حکومت آتے ہی جی ڈی پی ایک سے بھی کم سطح پر آگئی، مزدور کی تنخواہ 3 سال میں 18 فیصد کم ہوچکی، لوگ سوال کر رہے ہیں کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر ؟ آج ماڈرن ہاؤسنگ سکیموں کو 50 لاکھ گھروں میں شامل کیا جا رہا، 3 سال میں 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے دھکیلے گئے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف دور کے منصوبوں پر تختیاں لگائی جاتی ہیں، بے روزگاری کی شرح بلند ترین سطح پر ہے، نئے پاکستان سے تو پرانا پاکستان بہتر تھا، آج ایوان میں 6، 6 ماہ قید کاٹ کر آنے والے بیٹھے ہیں، حالیہ قانون سازی میں آئین و قانون کو بلڈوز کیا گیا، بلڈوز قانون سازی کو ہم نے سینیٹ میں جا کر روکا، عوام کی جیب خالی ہے تو یہ بجٹ جعلی ہے، غریب عوام کیلئے ایک روٹی آدھی ہوچکی۔

انہوں نے کہا کہ ایوان کا یومیہ خرچہ کروڑوں روپے ہے اور ہم یہاں عوام کے معاشی، اقتصادی اور معاشرتی مسائل حل کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں اس لیے ایک ایک لمحہ قیمتی ہے جبکہ ہم یہاں کسان، مزدور، طالبعلم اور بے روزگار کی بات کرنے آئے ہیں۔

قائد حزب اختلاف کا مزید کہنا تھا کہ جب ہم نے حکومت چھوڑی جی ڈی پی کی شرح 5.8 فیصد تھی اور موجودہ حکومت کے دور میں کووڈ 19 سے پہلے ہی جی ڈی پی کی شرح منفی میں آگئی تھی اور بجٹ سے مزید بدحالی آئے گی اور 2 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے آ گئے۔

شہباز شریف نے اس جعلی بجٹ کی وجہ سے 50 لاکھ افراد بے روزگاری کی دلدل میں پھنس چکے ہیں اور لوگ بجٹ کو دیکھ کر پوچھ رہے ہیں کہ کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر۔ پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بلند ترین 15 فیصد تک پہنچ چکی ہے اور اس سے تو بہتر تو پرانا پاکستان تھا۔ ہر پاکستان پر قرض پونے دو لاکھ روپے تک پہنچ چکا ہے اور آئندہ آنے والی نسلوں کا آخری بال بھی مقروض ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے اکائیاں ہیں اور صوبوں کے مابین اتحاد ہی ملکی ترقی کا باعث بن سکتا ہے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے باعث اعتماد کا فقدان ہے۔  کووڈ 19 کے معاملے پر حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے 12 سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا جو نااہلی کی نذر ہو گیا۔ چین نے ویکسین فراہم کیں تو کیا ہمیں صرف تحائف پر اکتفا کرنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی لہر میں شدت تھی تب بھی وزیر اعظم عمران خان اور نیب کے گٹھ جوڑ کے باعث سیاستدانوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ ایسا ہو سکتا ہے کہ ایک ہاتھ میں ایمٹی طاقت ہو اور دوسرے ہاتھ میں کشکول۔