کراچی میں گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سنگین صورت اختیار کرگئی

کراچی میں گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سنگین صورت اختیار کرگئی

کراچی:  گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سنگین صورت اختیار کرگئی۔  گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے ملکی تجارت کو شدید نقصان ہوگیا۔ کراچی بندرگاہ پر پھنسے کنٹینرز کی تعداد 70 ہزار سے تجاوز کرگئی۔ ٹرمینل آپریشن معطل ہو کر رہ گیا۔ انتظامیہ نے مزید بحری جہازوں کو ٹرمینل پرنہ آنے کیلئے خط لکھ دیا ہے۔مختلف اقسام کی دالیں، مصالحہ جات اور خشک دودھ کے ہزاروں کنٹینرز پھنس کر رہ گئے۔ گورنر ہاؤس کے ذرائع کے مطابق گڈز ٹرانسپورٹ کے روٹ پرعدالتی حکم کی غلط تشریح کی گئی، جلد قانونی حل نکلنے کا امکان ہے۔

گڈز ٹرانسپورٹر کی ہڑتال سے کراچی سمیت ملک بھر میں صنعتی پیداوار کا عمل بھی شدید متاثر ہے اور صنعتکاروں کو خطیر مالی نقصان ہورہا ہے۔انتہائی سنجیدہ مسئلے کو حل کرنے کیلئے اب تک کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی ہے۔حالت یہ ہے کہ بندرگاہ پر پھنسے ہوئے درآمدی و برآمدی کنیٹرز کی تعداد 70 ہزار سے آگے نکل چکی اور کنٹینر ہینڈلنگ کی گنجائش ختم ہو گئی ہے۔برآمدی سامان کی بروقت ترسیل نہ ہونے سے ایکسپورٹرز کو روزانہ 6 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے، جبکہ درآمد ی خام مال مقامی فیکٹریوں تک نہ پہنچنے سے نقصان براداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ تجارتی اور صنعتی سامان کی ترسیل بذریعہ مال گاڑی کی جارہی ہے۔

ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ یومیہ دس مال گاڑیاں ملک کے مختلف شہروں کے لیے روانہ ہورہی ہیں۔گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث کراچی کی بندرگاہ پر مختلف اقسام کی دالوں، مصالحوں، خشک دودھ، چائے کی پتی سمیت دیگر ضروری خوردنی اشیا کے دو سو سے زائد کنٹینرز بھی پھنسے ہوئے ہیں، جن سے رمضان کے دوران خوردنی اشیا کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔گورنر سندھ محمد زبیر سے گڈز ٹرانسپورٹرز کی مختلف ایسوسی ایشننز کے وفد نے ملاقات میں بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور گڈز ٹرانسپورٹر نے اعلی عدلیہ جانے کا فیصلہ کرلیا۔

مصنف کے بارے میں