صدارتی ریفرنس میں پوچھے گئے 4 سوالات اور ان پر سپریم کورٹ کی رائے 

صدارتی ریفرنس میں پوچھے گئے 4 سوالات اور ان پر سپریم کورٹ کی رائے 
سورس: File

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے بھیجے گئے ریفرنس میں سپریم کورٹ سے 4 سوال پوچھے گئے تھے اور ان پر رائے کی استدعا کی گئی تھی ۔ سپریم کورٹ نے ان میں سے 3 کے جواب دیے ہیں جبکہ ایک پر خاموشی اختیار کی ہے؟ 

سپریم کورٹ سے پوچھے گئے 4 اہم سوالات:

سوال نمبر 1: کیا آرٹیکل 63- اے محدود یا وسیع ہونا چاہیے، تشریح کیا ہے؟

مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پہلا سوال آرٹیکل 63- اے کی تشریح اور اطلاق سے متعلق ہے۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ ‘شق کو اکیلے پڑھا اور نافذ نہیں کیا جاسکتی’۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ آرٹیکل 63-اے آئین میں بنیادی حقوق کے حوالے سے بذات خود ایک اظہار ہے جو آرٹیکل 17 کی ذیلی شق 2 کے تحت سیاسی جماعتوں کو حاصل ہے۔

آرٹیکل 17 ایسوسی ایشن کی آزادی کی ضمانت فراہم کرتا ہے، یہ کہتا ہے کہ ہر شہری کو ایسوسی ایشنز یا یونینز بنانے کا حق ہوگا سوائے پاکستان کی سالمیت یا خومختاری، امن عامہ یا اخلاقی کے حوالے سے قانون کی نظر میں کسی وجہ سے پابندی عائد نہ ہو۔

سپریم کورٹ نے بتایا کہ انحراف ایک نقصان دہ عمل ہے جس میں سیاسی جماعتیں غیرمستحکم ہوجاتی ہیں اور اس سے پارلیمانی جمہوریت کو غیرقانونی بن جاتی ہے۔

فیصلے کے مطابق انحراف سیاست میں کینسر کی طرح نقصان دہ ہے، آرٹیکل 63-اے کی تشریح ایک مقصد اور مضبوط انداز میں کی جانی چاہیے۔

عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63-اے آرٹیکل 17 کے تحت سیاسی جماعت کے بنیادی حق کا نفاذ کرتا ہے، اس لیے اس کی تشریح اور اطلاق وسیع بنیاد پر بنیادی حقوق کے ساتھ کرنا چاہیے۔

سپریم کورٹ نے فیصلے کہا کہ اگر مجموعی طور پر اور ایک رکن کے انفرادی بنیادی حقوق کے درمیان کوئی تنازع ہو تو اول الذکر کو فوقیت حاصل ہونی چاہیے۔

سوال نمبر2: کیا منحرف رکن کا ووٹ شمار ہوگا؟

سپریم کورٹ نے دوسرے سوال پر فیصلے میں کہا کہ ایوان میں ایک پارلیمانی پارٹی کا کسی بھی رکن کا ووٹ آرٹیکل 63-اے کی ذیلی شق ایک کے پیرا بی کے تحت اول الذکر کی جاری کردہ کسی ہدایت کے خلاف دیا جائے تو شمار نہیں کیا جاسکتا اور اس بات سے قطع نظر کہ پارٹی سربراہ انحراف کی وجہ بننے والے ووٹ کے بعد کارروائی کرے یا نہ کرے۔

سوال نمبر 3: کیا منحرف اراکین تاحیات نااہل ہوں گے؟

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ انحراف کے تعین پر آرٹیکل 63 اے کے تحت نااہلی اگر پارلیمان مناسب قانون بنائے تو ہوسکتی ہے۔

 فیصلے میں کہا گیا کہ اس طرح کی قانون سازی پارلیمان کا کام ہے ، یہ کہنا چاہیے کہ اس طرح کا قانون بنانے کے لیے یہ بہترین وقت ہے، اگر اس طرح کی قانون سازی کی جاتی ہے تو نقصان پہنچانے کے لیے نہیں بلکہ غلط کاموں کی روک تھام کے لیے مضبوط اور مناسب ہونی چاہیے تاکہ اس کا خاتمہ ہو۔

سوال نمبر 4: انحراف، فلور کراسنگ اور ووٹ کی خریداری روکنے کے لیے کیا اقدامات ہوسکتے ہیں؟

سپریم کورٹ نے چوتھے سوال پر رائے دینے سے گریز کیا اور فیصلے میں اس پر جواب نہیں دیا گیا۔

مصنف کے بارے میں