پاکستان تحریک انصاف اور نیب کا الائنس ہے، شہباز شریف کا الزام

پاکستان تحریک انصاف اور نیب کا الائنس ہے، شہباز شریف کا الزام
کیپشن: مسلم لیگ ن کے ارکان نے کالی پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی ایوان میں موجود ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا ملک کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ ایک منتخب اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی الزام کے گرفتار کر لیا گیا اور یہ پاکستان تحریک انصاف اور نیب کا الائنس ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان جو کہ موجودہ وزیراعظم ہے دھاندلی کی پیدوار ہے۔13 مئی کو ہمارے خلاف دھاندلی کے پرچے کاٹے گئے لیکن ضمنی انتخاب میں سارا پول کھل گیا اور میری گرفتاری اس لئے عمل میں لائی گئی کہ انتخابات میں من مانے نتائج حاصل کیے جائیں۔انہوں نے کہا پہلی بار کسی باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کیا گیا جبکہ نواز شریف بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر واپس آئے۔

شہباز شریف نے کہا 'وہ نشستیں جو عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی جھولی میں گریں وہی سیٹیں صرف دو ماہ کے عرصے میں کچھ ن لیگ نے جیتیں، کچھ پیپلز پارٹی، اے این پی اور ایم ایم اے نے جیتیں۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جو نشستیں عمران خان نے چھوڑیں وہ بھی ہم نے جیتیں اور ثابت ہوگیا کہ انتخابات دھاندلی زدہ تھا، کبھی ایسا ہوا کہ دو ماہ میں اتنی بڑی تبدیلی آ جائے۔

اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ میری جھولی میں عوامی خدمت، امانت اور دیانت کے سوا کچھ نہیں اور وی سی سے لے کر اساتذہ تک کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں۔ نیب کے عقوبت خانے میں سورج کی روشنی نہیں آتی تاہم مجھے پرواہ نہیں۔

شہباز شریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا مجھ پر الزام ہے کہ میں نے میجر (ر) کامران کیانی کو منصوبہ دلوایا اور اشفاق پرویز کیانی کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ کامران کیانی سے 2008 میں پہلی بار ملاقات ہوئی جبکہ مشرف اور پرویز الہیٰ کی حکومت نے کامران کیانی کو یہ منصوبہ دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا سابق آرمی چیف نے کہا اگر آپ چاہیں تو یہ منصوبہ واپس لے سکتے ہیں اور میں نے وہ کنٹریکٹ کینسل کر دیا جبکہ میں نے جنرل کیانی کو تمام معاملے سے آگاہ کیا۔اشفاق کیانی نے آج تک اس بات کا کوئی گلہ نہیں کیا، اس کے بعد ان سے بے شمار ملاقاتیں ہوئیں اور میں نے یہ بات نیب کے لوگوں کو بتائی۔

صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے کہا نیب افسر نے کہا کرپشن کا الزام نہیں اور اختیارات سے تجاوز کا ہے جبکہ نیب نے کہا طارق باجوہ کی رپورٹ پر آپ نے کوئی ایکشن لیا۔ نیب والوں نے سب پڑھا ہوا تھا جان بوجھ کر بھولے بنے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا نیب کا ظلم و زیادتی کا سورج مجھ پر چمک رہا ہے اور کامران کیانی کی 52 ویں بٹس کنسلٹنٹ کے پاس کیسے گئی اس کی فائنڈنگ اینٹی کرپشن نے گورنمنٹ پنجاب کو دی اگر میں اس پر ایکشن نہ لیتا تو کیا سوتا رہتا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پنجاب کو میں نے اپنا خون اور پسینہ دیا ہے اور نیب والوں نے مجھے صاف پانی کیس میں بلایا جبکہ ڈی جی نیب نے کہا کہ آپکو ہم آشیانہ کیس میں گرفتار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پرویز الہیٰ گورنمنٹ رنگ روڈ کی الاٹمنٹ کو شہر کے اندر لے آئیں اور رنگ روڈ کی الاٹمنٹ تو شہر کے باہر ہوتی ہے۔ رنگ روڈ کی الاٹمنٹ تبدیل کر کے قوم سے فراڈ کیا گیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کیا یہ تبدیلی ہے کہ غریب کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھین لیں اور یہ تبدیلی نہیں یہ کچھ اور ہی ہے۔ نواز شریف نے سستے ترین بجلی کے منصوبے لگائے اور 2010 میں پاکستان کا پہلا سالڈ ویسٹ منصوبہ ہم نے لگایا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا عمران خان نے کہا شہباز شریف اور اس کے بچوں کا چین میں سرمایہ ہے اب نیب بھی یہی بات کر رہی ہے۔ میں نے کہا چائنہ میں سرمایہ کاری کے ثبوت لائیں اور میں نے کہا آپ کے اس الزام سے چائنہ اور ترکی کی تضحیک ہو گی

صدر مسلم لیگ ن نے کہا میں نے قوم کے پیسے بچائے اور ترکی کے ساتھ 420 ملین ڈالر کا کنٹریکٹ 320 ملین ڈالر میں کیا۔ اگر میں نے کوئی غلطی کہ ہے تو اللہ کے سوا کوئی نہیں بچا سکتا اور جب تک قبر میں نہیں جاتا تب تک خدمت کرتا رہوں گا۔

پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر اسپیکر کا شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو زرداری کا بھی شکر گزار ہوں، اسپیکر صاحب نے آئینی اور قانونی ذمہ داری پوری کی۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں نیب کارروائیوں اور اسمبلی اجلاس سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

قبل ازیں پارلیمنٹ ہاؤس میں مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں مریم اورنگزیب، مائزہ حمید، کھیل داس، آصف کرمانی، جنید انوار چودھری، طاہرہ اورنگزیب شریک ہوئے۔ مسلم لیگ ن کے ارکان نے کالی پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف قومی ایئر لائن کی پرواز پی کے 652 سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئے، نیب کی 2 رکنی ٹیم بھی شہباز شریف کے ہمراہ ہے۔ شہباز شریف کی ایئرپورٹ آمد سے پہلے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، اے ایس ایف حکام نے ایئرپورٹ پر غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کر دیا۔ اے ایس ایف کے سپیشل کمانڈوز اور پولیس کی اضافی نفری تعینات تھی۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اجلاس کے دوران سارجنٹ ایٹ آرمز کی نگرانی میں رہیں گے۔ اجلاس کا وقت ختم ہونے کے بعد اپوزیشن لیڈر نیب کی تحویل میں رہیں گے۔ اجلاس کے بعد شہباز شریف نیب حکام کی اجازت کے بغیر کسی سے نہیں مل سکیں گے۔ نیب کی ٹیم اجلاس کے بعد شہباز شریف کو دوبارہ لاہور منتقل کرے گی۔