نیب کے رویے کی تفتیش کیلئے پارلیمانی کمیٹی قائم نہیں کی جاسکتی: وزیر قانون

نیب کے رویے کی تفتیش کیلئے پارلیمانی کمیٹی قائم نہیں کی جاسکتی: وزیر قانون

اسلام آباد: وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ نیب کے رویے کی تفتیش کیلئے پارلیمانی کمیٹی قائم نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی ان معاملات کو زیر بحث لایا جاسکتا ہے جو عدالت میں زیر سماعت ہوں۔ انہوں نے یہ بات اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے اس مطالبے پر کہی جس میں انہوں نے نیب کے رویے کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کی بات کی تھی۔

وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے ہاﺅس کمیٹی بنانے کی بات کی اور کہا کہ وہ کمیٹی نیب کے رویے کی تفتیش کرے ، یہ ہو نہیں پائے گا کیونکہ نیب آرڈیننس کا سیکشن 36 اس کی ممانعت کرتا ہے کیونکہ رول 108 کی زبان دیکھیں یا 31 تھری اے کو دیکھا جائے تو یہی بات سامنے آتی ہے کہ جب کوئی معاملہ زیر تفتیش ہے تو اس پر پارلیمنٹ میں بحث نہیں کی جاسکتی، اگر اس کو سیکشن 224 کے ساتھ ملایا جائے تو اس طرح کی بات توہین عدالت کے زمرے میں بھی آسکتی ہے۔

یہ عدالت نہیں ہے اور نہ ہی یہاں یہ فیصلہ ہوسکتا ہے کہ نیب کی انکوائری قانونی ہے یا غیر قانونی ہے، نیب کی تفتیش سیکشن 24 کے تحت ہورہی ہے ، اگر یہ قانون غلط تھا تو اس میں ترمیم کی جاسکتی تھی کیونکہ یہ سیکشن نیب کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی کو بھی گرفتار کرسکتا ہے، ن لیگ اس قانون کو اپنے دور میں ختم کرسکتی تھی۔سینیٹر فروغ نسیم نے مزید کہا کہ اگر ہم قانون کی حکمرانی کی بات کر رہے ہیں تو قانون کی حکمرانی یہی ہے کہ قانون کے مطابق کام کرنے دیا جائے۔ نیب مکمل طور پر آزاد اور خود مختار ادارہ ہے جس کے معاملات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہے۔جو بھی قانون ہے آپ کے سامنے رکھ دیا ہے ، اب آپ مانیں یا نہ مانیں یہ آپ کی مرضی ہے