فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی نمائش پر استاد قتل، پولیس فائرنگ سے نوجوان شہید

فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی نمائش پر استاد قتل، پولیس فائرنگ سے نوجوان شہید

فرانس کے درالحکومت پیرس میں مسلمان نوجوان نے طلبا و طالبات کو ’اظہار کی آزادی‘ کے نام پر رسولِ اللہ صلیٰ اللہ وعلیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے دکھانے والے ملعون استاد کو چھریوں کے وار سے قتل کردیا جسے پولیس نے فائرنگ کرکے شہید کردیا۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ پیرس کے شمال مغرب میں واقع کونفلان سینٹ اونوریئن میں پیش آیا۔ کئی روز قبل اسکول کے استاد نے بچوں سے پیغمبرِ اسلام کے گستاخانہ خاکوں پر گفتگو شروع کی تھی جس پر کئی والدین نے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔

توہینِ رسالت پر ہلاک ہونے والے استاد نے کچھ روز قبل بچوں کو حضرتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے بھی دکھائے تھے۔ بعد ازاں چیچن نوجوان نے شاتم اسلام استاد پر خنجر سے حملہ کرکے اسے مار دیا۔ فرانسیسی پولیس نے اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا ہے۔

  

پولیس کے مطابق 18 سالہ مسلمان نوجوان کو لڑکوں کے اسکول سے باہر آتے ہوئے 600 میٹر دوری پر گولی کا نشانہ بنایا گیا جس کے ہاتھوں میں خنجر بھی دیکھا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق اس نے توہین اسلام کے مرتکب استاد کی گردن پر حملہ کیا تھا۔

پولیس نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ اس عمل کے خلاف بہت سے والدین نے شکایت درج کرائی تھی تاہم استاد کو مارنے والے شخص کا کوئی شناسا اسکول میں نہیں پڑھتا۔ دوسری جانب پولیس نے بتایا کہ حملہ آور کا تعلق چیچنیا سے ہے جو فرانس میں پناہ گزین تھا۔