لاہور: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کے 5 اگست کے اقدامات نے تحریک جدوجہد آزادی کو نیا رخ دیا اور سیاسی اختلافات کے باوجود قوم مسئلہ کشمیر پر متفق ہے۔
کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمانی اجلاس کے بعد فیصلہ ہوا کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھائیں گے اور مسئلہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹ چکی تھی۔ دنیا کی توجہ ہٹنے سے بھارت کو بہت فائدہ ہوا تاہم 54 سال بعد سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر بحث ہوئی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل کا مسئلہ کشمیر پر اجلاس کشمیریوں کے لیے حوصلہ افزا تھا اور بھارت کی جانب سےسلامتی کونسل کا اجلاس ملتوی کرانے کی کوشش کی گئی۔ روس اور فرانس لچک نہ دکھاتے تو یہ اجلاس ممکن نہیں تھا جب کہ چین نے سلامتی کونسل میں پاکستان کی وکالت کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سلامتی کونسل اجلاس کے باعث مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہوا اور سلامتی کونسل اجلاس کے ساتھ ساتھ او آئی سی کو متحرک کرنے کی بھی کوشش کی۔ او آئی سی اجلاس کرنا آسان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم فلسطین کے مسئلے کے بعد بنی اور او آئی سی میں فلسطین کے مسئلے پر بھی یکسوئی نہیں رہی۔ کامیاب پالیسی کے تحت جنیوا میں 58 ممالک نے پاکستانی موقف کی توثیق کی اور کامیاب پالیسی کے تحت او آئی سی نے کرفیو کی مخالفت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہیومن رائٹس کونسل میں کشمیر میں بنیادی حقوق کی پامالیوں کو اُجاگر کیا اور دنیا نے بھارتی موقف کی تردید کی، مخالفت کے باوجود مسئلہ کشمیر یورپین یونین کی پارلیمنٹ کے ایجنڈے پر ہے۔ یورپین یونین کی پارلیمنٹ میں پہلی بار مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھائی جا رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 19 ستمبر کو وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب جا رہا ہوں اور سعودی عرب میں اہم نشستوں کو مدنظر رکھ کر اقدامات اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیمیں، پاکستانی اور کشمیری برداری فعال ہیں جب کہ مودی سرکار کے اقدامات پر بھارت بھی تقسیم ہو چکا ہے۔