فوجی سربراہوں کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہ ہونے کا تاثر درست نہیں،نواز شریف

فوجی سربراہوں کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہ ہونے کا تاثر درست نہیں،نواز شریف

لاہور : سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں کہ پاک فوج کے تمام سربراہوں کے ساتھ میرے تعلقات ٹھیک نہیں ہیں ، اکثر فوجی سربراہوں کے ساتھ میری بنی بھی ہے اور اچھی بنی ہے۔

پاک فوج کے سربراہوں کے ساتھ میرے تعلقات آئین اور قانون کے دائرے میں رہے ہیں،اب ہم نے اس مرض کی تشخیص کر لی ہے کہ جس کی وجہ سے اس ملک میں تمام مشکلیں اور مصیبتیں جھیلنی پڑی ہیں ،میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں۔

یہی وجہ ہے کہ جے آئی ٹی پر اعتراضات کے باوجود اس کے سامنے پیش ہوا ہوں ، سپریم کورٹ کے فیصلے کو عوام نے مسترد کردیا ہے اس لئے ووٹ کے تقدس کے لئے میں آخری حد تک جاﺅں گا۔

نواز شریف کا یہ بھی کہناتھا کہ "اگر مزید تحقیقات کے دوران جرم ثابت ہو جاتا ہے تو میں اور میری فیملی جیل جانے کے لئے تیار ہیں" ۔

ووٹ کے احترام کو پاﺅں تلے روندنے کی روایت کو توڑنا ہوگا ۔مجھے وزارت عظمیٰ کا کوئی شوق نہیں ہے کیوں کہ وزارت عظمیٰ پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کا ایک بستر ہے جہاں پر ہر رات پہلو بدلتے ہوئے گزرتی ہے ۔

اس کے لیے ملک کی ایک سمت کا تعین کرنا ضروری ہے اور یہ تبھی ممکن ہوگا جب ہم ووٹ کے تقدس کا احترام کریں گے۔ خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ میرے سیاسی مخالفین کو میرے وزیر اعظم بننے سے تکلیف ہو رہی ہے۔

جب مشرف نے مارشل لاءلگایا تو وہ اور اس کے کچھ ساتھی میرے خلاف تھے جبکہ باقی فوج کو تو پتا ہی نہیں تھا کہ ملک میں ایمرجنسی لگ گئی ہے، فوج کا ایک بہت بڑا حصہ مشرف کے فیصلے کے ساتھ نہیں تھا۔

گذشتہ ادوار میں بھی چند افراد نے مارشل لگایا جبکہ پاک فوج کے اکثر افراد اس کے مخالف تھے۔مارشل لاءنے قوم کے ووٹ کا تقدس پامال کرتے ہوئے ووٹ کی پرچی ان کے منہ پر مار دی۔

ملک میں آمروں کے دور نے ترقی کے راستوں کو روکا ہے ۔ہم نے آج اس مرض کی تشخیص کر لی ہے اور اس کا علاج تبھی ممکن ہو گا جب پاکستان کی سمت کو درست جانب لے جایا جائے گا۔

ووٹ کے تقدس کے لئے ہم پوری جدوجہد کریں گے مجھے ان افراد کی کمی نہیں ہے جو ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے تیار ہیں۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔