مشرف کو باہر بھجوانے والے زیادہ طاقتور تھے اس لیےجانے سے روک نہ سکے ، خواجہ سعد رفیق

مشرف کو باہر بھجوانے والے زیادہ طاقتور تھے اس لیےجانے سے روک نہ سکے ، خواجہ سعد رفیق

اسلام آباد : وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ مشرف کو باہر جانے سے روکا تو نتائج آنا شروع ہو گئے مشرف کو باہر بھجوانے والے زیادہ طاقتور تھے اس لیے ہم مشرف کو جانے سے روک نہ سکے افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں نواز شریف کے بعد اگلا نمبر عمران خان کا ہے۔ 

ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ 2018میں انتخابات ہونے چاہیں اور ووٹ کے ذریعے تبدیلی آنی چاہیے پاکستان کو 2018کے انتخابات تک لیکر جانا ن لیگ اور دیگر سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے ہمیں لوگوں تک اپنی بات پہنچانی ہے اور تصادم سے گریز کرنا ہے عوام نے ووٹ دیا تو حکومت چلانا بھی ہمارا کام ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جس ملک کے پاس اتنی بڑی فوج ہو فوج ایک بڑا فعال قومی ادارہ ہے اگر وہ مردم شماری ، آفات یا جعلی سکول ختم کرنے میں قوم کی مدد کرتی ہے تو اس میں کوئی بات مضائقہ اور برائی نہیں ہے فوج ایک قومی ادارہ ہے اور کسی بھی حکومت کو یہ حق ہے کہ وہ زمانہ امن میں اپنی فوج کو کسی ایسے کام کے لیے استعمال جو کوئی اور نہیں کر پا رہا ہو۔

انہوں نے کہا کہ  ہم سے غلطیاں بالکل ہوئی ہیں لیکن صرف ہم ہی غلطیاں نہیں کرتے بعض اوقات حکومت کو بچاتے بچاتے آدھی سے زیادہ مدت گزر جاتی ہے۔ دھرنا ون ٹو ڈان لیکس اس کے پیچھے کیا کردار تھے لوگوں کی کیا خواہشات تھیں جس کی خواہشیں پوری نہیں ہوتی وہ ناراض ہو جاتے ہیں ہم نے گزشتہ چار سالوں میں کچھ خواہشات پوری کرنے کی کوشش کی ہو گی جب نظام چلاتے ہیں تو ہم سیدھا نہیں چلتے تھوڑا ادھر اُدھر ہونا پڑتا ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پرویز مشرف کے معاملے پر ہماری پارٹی میں دو رائے تھیں میں نے کہا تھا انہیں نہیں جانے دینا چاہیے ہماری اکثریت کی رائے تھی جس سے مشرف کا جانا رک گیا مگر اس کے بعد اس کے نتائج آنا شروع ہو گئے پھر ہم مشرف کو روک نہیں سکے کیونکہ ہم اکیلے تھے اور لے جانے والے زیادہ طاقتور تھے ۔ پاکستان میں جمہوریت اتنی طاقتور نہیں جتنی بعض لوگوں کو نظر آتی ہے اس کو آگے لیکر چلنا ہے کوئی ایسا کام نہیں کرنا جس سے جمہوریت کاچلتا نظام پٹڑی سے اتر جائے ۔

انہوں نے کہا کہ میں دھرنا ون کی بہت سی چیزوں کا گواہ ہوں جو کچھ ہمارے ساتھ ہو رہا تھا اور کروایا جا رہا تھا اور بعض وہ بھی تھے جو نہیں ہونے دے رہے تھے کسی رشتہ داری کی بنیاد پر ایسا نہیں تھا کیونکہ ایسے غیر سیاسی لوگ بھی موجود تھے جو جمہوریت کو پسند کرتے ہیں اور وہ خرابی کو روکتے ہیں وہ لوگ ہمیشہ معذور ہوتے ہیں جب تک سول بیوروکریسی ، ملٹری بیوروکریسی، سیاستدان ، عدلیہ اور میڈیا کا اعلٰی سطح پر مکالمہ نہیں ہو گا یہ خرابی بار بار واپس آئے گی ان پانچوں طبقات میں بہت بڑا کمیونیکیشن خلاء ہے لگتا ہے نیا مکالمہ الیکشن کے بعد ہو گا خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمیں نفرت سازش اور تعصب کا نشانہ بنایا گیا ہم ایک نئے آئینی پیکج کی تیاری کی طرف بڑھ رہے ہیں جس کے بارے میں شاید ابھی اقدام کرنے کا وقت نہیں ہو گا ہماری سوچ ہے کہ یہ صرف ن لیگ ہی نہ کرے بلکہ دوسروں کی بھی مدد لیں انہوں نے کہا کہ سمجھا جا رہا تھا کہ جب کلہاڑی چلے گی تو نواز شریف کی مقبولیت میں کمی آئے گی اصل مسئلہ حکومت کے ساتھ نہیں نواز شریف کے ساتھ ہے افسوس سے کہہ رہا ہوں کہ نواز شریف کے بعد اگلا نمبر عمران خان کا ہے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں