چوری ہوئے موبائل کو واپس لانے کا آسان ترین طریقہ

چوری ہوئے موبائل کو واپس لانے کا آسان ترین طریقہ

ایمسٹرڈیم :  موبائل فون چوری ہوجائے تو اس کا سراغ ملنا آسان نہیں اور اگر اتفاق سے کچھ پتہ چل بھی جائے تو چور تک پہنچنا تو تقریباً ناممکن ہے، مگر نیدر لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے ناصرف موبائل چور کا سراغ لگایا بلکہ اس کے ٹھکانے تک بھی جاپہنچا۔ اس نوجوان نے اپنے فون کی چوری اور بعدازاں پیش آنے والے تمام واقعات کو ایک مختصرفلم کی صورت میں انٹرنیٹ پر جاری کیا ہے، جس کا نام ”فائنڈنگ مائی فون“ ہے۔ نوجوان کا کہنا ہے کہ وہ جاننا چاہتاتھا کہ جب ایک موبائل فون چوری ہوتا ہے تو اس کے ساتھ کیا ہوتا ہے، اس میں موجود ڈیٹا کے ساتھ کیا ہوتا ہے، اور سب سے اہم بات کہ چوری کرنے والے لوگ کون اور کس طرح کے ہوتے ہیں۔

یہ سب جاننے کے لئے اس نوجوان نے ایک نیا اینڈرائڈ فون خریدا اور اس میں ایک اہم تبدیلی کی۔ اس نے موبائل فون کو چوری سے بچانے اور چوری شدہ موبائل فون کو ڈھونڈنے کے لئے استعمال ہونے والی مشہور ایپ Cerebrusتیار کرنے والی کمپنی سے رابطہ کرکے یہ ایپ موبائل فون کے آپریٹنگ سسٹم میں اس طرح انسٹال کروائی کہ کوئی اس کا سراغ نہ لگا سکے۔ اب نوجوان نے اپنا موبائل فون چوری کروانے کی کوشش خود ہی شروع کردی۔ جب یہ موبائل فون اپنے کندھے پر لٹکے بیگ میں رکھ کر ریل گاڑی پر سوار ہونے کے لئے جارہا تھا تو بالآخر کسی نے موبائل فون چوری کرلیا۔ موبائل فون چوری ہونے کے بعد اس پر انسٹال ایپ کی وجہ سے نوجوان ناصرف موبائل فون کے اردگرد کی تمام آوازوں کو سن سکتا تھا بلکہ دور بیٹھا ہی اس کے زریعے تصاویر اور ویڈیوز بھی بناسکتا تھا۔ فون کی لوکیشن پر نظر رکھنے سے معلوم ہو اکہ یہ ایمسٹرڈیم کے شمالی حصے میں موجود تھا۔ پھر ایک دن اسے چور کو دیکھنے کا موقع بھی مل گیا۔ وہ موبائل فون آن کرکے اسے استعمال کررہا تھا اور اس کی ویڈیو اور تصاویر فون کے اصل مالک تک پہنچ رہی تھیں۔

یہ چور غالباً مصری نژاد تھا اور اکثر ایک فلاحی مرکز اور قریبی دکانوں اور بازاروں کے چکر لگاتا رہتا تھا۔ فون کے مالک نوجوان کا کہنا ہے کہ کچھ دنوں کے دوران اسے یہ دیکھ کر چور سے ہمدردی پیدا ہوگئی کہ وہ ایک غریب آدمی تھا جس کے پاس رہنے کو اپنا گھر بھی نہیں تھا۔ مزید چند دن گزرے تو نوجوان کا اپنے چوری شدہ موبائل فون سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ تب اس نے شہر کے شمالی حصے میں جاکر ان جگہوں پر تلاش کا منصوبہ بنایا جو لوکیشن کی معلومات سے اس کے علم میں آئی تھیں۔
نوجوان کا کہنا ہے کہ ایک گھر کے سامنے وہ اپنے فون کا کیمرہ آن کررہا تھا کہ اندر سے دو لوگ باہر نکلے۔ ان میں سے ایک وہی چور تھا جس کی تصاویر اور ویڈیوز وہ پہلے ہی دیکھ چکا تھا۔ نوجوان کا کہنا تھا کہ چور کے ساتھ اس کی نظریں دوچار ہوئیں تو اسے احساس ہوا کہ یہ کوئی معصوم یا قابل ترس شخص بالکل نہیں تھا۔ اس کی نظریں انتہائی خوفزدہ کردینے والی تھیں اور وہاں سے منشیات کی بو بھی اٹھ رہی تھی۔ بیچارے نوجوان کا کہنا ہے کہ وہ خوفزدہ ہوکر فوری طور پر وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا۔ اب اسے معلوم نہیں کہ اس کا فون کس حال میں ہے، اگرچہ اب بھی اس پر انسٹال ایپ کی وجہ سے تمام معلومات اسے ملتی رہتی ہیں۔

مصنف کے بارے میں