جنسی درندگی کا نشانہ بنانے والے شخص کو لڑکی کا ایک سال بعد خط

جنسی درندگی کا نشانہ بنانے والے شخص کو لڑکی کا ایک سال بعد خط

پیرس :  فرانسیسی دارالحکومت کے ایک نائٹ کلب میں ایک سال قبل جنسی حملے کا نشانہ بننے والی نوجوان خاتون سارہ روز بک نے اپنی عزت پر حملہ کرنے والے شخص کے نام کھلا خط تحریر کر ڈالا ہے، جو دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر کے سوشل میڈیا میں بحث کا موضوع بن گیا ہے۔
سارہ اپنے خط میں لکھتی ہیں، ”میں دسمبر کی اس سرد شام تمہارے نام یہ خط لکھ رہی ہوں، تقریباً ایک سال بعد کہ جب تم نے میری عزت پر حملہ کیا، کیونکہ یہ پہلی بار ہے کہ میں خود میں اتنی طاقت محسوس کرتی ہوں کہ کچھ تحریر کر سکوں۔ اس رات تم نے مجھے دیوار کے ساتھ لگایا اور میرا لباس تار تار کر کے میری عزت پر حملہ کیا۔ تم نے عدالت میں کہا کہ میرے مخصوص ایام نے تمھیں پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا، لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ میں اپنی عزت کے لئے لڑی اور تمھیں پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔ تم نے میرے جسم کو پامال کیا اور میری روح کو زخمی کیا۔ تمھیں اندازہ ہی نہیں کہ جنسی حملے کا نشانہ بننا کیسا لگتا ہے۔ اور جب آپ یہ شکایت لے کر پولیس کے پاس جاتے ہیں، اور جب آپ کو ہسپتال جا کر اپنا معائنہ کروانا پڑتا ہے، تو کیسا محسوس ہوتا ہے۔

میں تم جیسے مردوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ میں اور میرے جیسی خواتین بھی انسان ہیں۔ ہم بھی آزادی سے ہر جگہ جانا اور سب کچھ انجوائے کرنے کا حق رکھتی ہیں۔ جسمانی تعلق بھی اسی طرح ہمارا حق ہے جیسے تم مردوں کا۔ جب ہم ”ناں“ کہتی ہیں تو اس کا مطلب رضامندی کیسے لیا جا سکتا ہے؟ اس انکار کے بعد کوئی بھی تعلق جنسی زیادتی کے سوا کیا ہے؟
اور تم یہ بھی جان لو کہ تمھارا ظلم میرا حوصلہ نہیں توڑ سکا۔ میں اپنے حق کے لئے آواز بلند کر رہی ہوں۔ میں ہر اس خاتون کی آواز بھی بننا چاہتی ہوں جس سے دست درازی کی گئی ہے، جس پر حملہ کیا گیا ہے، جس کی فلم بنائی گئی ہے اور تصاویر بنائی گئی ہیں، جس کا تعاقب کیا گیا ہے، جسے اس کی مرضی کے بغیر چھوا گیا ہے۔

یہ سب کچھ ایک ایسے معاشرے میں ہورہا ہے جو اس کی اجازت دیتا ہے اور بسااوقات دیگر خواتین ہی ظلم کا نشانہ بننے والی خواتین کو الزام دیتی ہیں، اور وہ مرد جنہیں آواز اٹھانی چاہیے وہ بھی خاموش رہتے ہیں۔ میں ان سب سے مخاطب ہونا چاہتی ہوں اور ان سب سے کہتی ہوں کہ اپنی آنکھیں کھولیں۔ ظلم کا نشانہ بننے والی سب خواتین سے کہتی ہوں کہ میں تمہارے لئے کھڑی ہوں اور تمہارے لئے آواز اٹھارہی ہوں۔ میرے ساتھ جو ہوا اس نے میری زندگی تباہ نہیں کی اور نہ ہی کوئی تمہاری زندگی تباہ کرسکتا ہے۔“

سارہ کے اس کھلے خط کو انگریزی زبان کے بعد اب فرانسیسی اور ہسپانوی زبانوں میں بھی ترجمہ کیا جاچکا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ اپنا پیغام دنیا بھر کی خواتین کو پہنچانا چاہتی ہیں تاکہ انہیں ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا حوصلہ ملے۔وہ جنسی جرائم کا نشانہ بننے والی خواتین کو بتانا چاہتی ہیں کہ انہیں شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ جرم کا نشانہ بننے والے کو نہیں بلکہ جرم کرنے والے کو شرمندہ ہونا چاہئیے۔

مصنف کے بارے میں