خاشقجی قتل پر کینیڈا کا سعودی عرب سے ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے پر غور

خاشقجی قتل پر کینیڈا کا سعودی عرب سے ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے پر غور
کیپشن: فوٹو بشکریہ فیس بک آفیشل پیج

مونٹریل:  کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹوروڈو نے کہا ہے کہ کینیڈا، سعودی عرب کے ساتھ 2014 میں کیے گئے ہتھیاروں کے بڑے معاہدے کو ختم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ جسٹن ٹوروڈو کی جانب سے یہ بیان صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور ریاض کی قیادت میں جاری یمن جنگ میں سعودی عرب کے کردار پر کی جانے والی تنقید کے تناظر میں سامنے آیا۔

خیال رہے کہ جسٹن ٹروڈو نے پہلے کہا تھا کہ کینیڈین کی جانب سے غیرمعمولی قیمت چکائے بغیر‘ سابق قدامت پسند انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے دستخط کیے گئے معاہدے سے پیچھے ہٹناانتہائی مشکل ہوگا تاہم بعد ازاں 2 اکتوبر کو جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی عرب کی براہ راست ملوث ہونے کے ثبوتوں کی بنیاد پر نومبر کے اختتام پر کینیڈا نے 17 سعودی شہریوں پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔

جسٹن ٹروڈو نے سی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایک صحافی کا قتل بالکل ناقابل قبول ہے اور اسی وجہ سے کینیڈا نے آغاز سے ہی اس معاملے پر جواب دینے اور اسے حل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ ہم اصل میں (کینیڈا) کو سابق وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحہ سے لیس گاڑیاں برآمد کرنے کا 15 ارب ڈالر کا معاہدہ وراثت میں ملا تھا۔

کینڈین وزیر اعظم کے مطابق ہم برآمدی اجازت کے ساتھ ان کے ساتھ مصروف رہنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ دیکھ رہے ہیں کہ اگر ان گاڑیوں کی سعودی عرب برآمدات کا کوئی طریقہ موجود نہ ہو۔

قبل ازیں جسٹن ٹروڈو نے اکتوبر میں سی بی سی ریڈیو کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ معاہدہ توڑنے کے لیے کینیڈا کو زیادہ سے زیادہ ایک ارب ڈالر کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔دوسری جانب اس معاہدے کو منسوخ کرنے میں ناکامی پر سیاسی حریفوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔