جب پتا ہے ڈاکٹرز نے مجھے چلنے سے منع کیا عدالتیں پھر بار بار بلا رہی ہیں، ہماری آخری امید صرف عدلیہ ہے: عمران خان 

جب پتا ہے ڈاکٹرز نے مجھے چلنے سے منع کیا عدالتیں پھر بار بار بلا رہی ہیں، ہماری آخری امید صرف عدلیہ ہے: عمران خان 
سورس: File

لاہور : سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب پتا ہے کہ ڈاکٹرز نے مجھے چلنے پھرنے سے منع کیا ہے کہ پھر عدالتیں بار بار مجھے بلا رہی ہیں۔ غیرقانونی فون ٹیپنگ کرکے عدلیہ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ہماری امیدیں صرف عدلیہ سے ہیں۔قانون کی حکمرانی کے بغیر سیاسی استحکام نہیں آسکتا اور سیاسی استحکام آئے گا تو معاشی استحکام ہوگا۔ 

کالم نگاروں اور سینئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے عمران خان نے کہا کہ  ملک کو بحران سےنکالنے کیلئے اپنی 2 حکومتوں کی قربانی دی  ۔انہوں نے اپنے سارے کیسز معاف کروادیئے ۔ہم16 ارب ڈالرکے ذخائر چھوڑ کر گئے جو  آج  تقریباً 3 ارب رہ گئے ۔مہنگائی عوا م کیلئے بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے  ۔روپے کی گراوٹ کا ا ثر ہر شعبے پر آرہا ہے ۔ 

عمران خان نے کہا کہ ہم بھی آئی ایم ایف کے پروگرام میں  تھے مگر اس کے باجود پاکستان نے ترقی کی۔  1999کی طرح ن لیگ نے 2018 میں  بھی تباہ حال معیشت اپنے پیچھے چھوڑی۔ 26سال پہلے قانون کی بالادستی کے لیے  سیاست میں آیا ۔ڈاکٹرز نے چلنے پھرنے سے منع کیا پھر بھی مجھے عدالتوں میں متعدد بار بلایا جا رہا ہے۔  تحریک انصاف کے دور میں ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ صرف 5 فیصد تک تھا۔ 

عمران خان کا کہنا تھا کہ فیچ  کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی نیگیٹیو اور ڈیفالٹ کا خطرہ 100 فیصد تک ہے۔  ہمارے دور میں ملک میں سرمایہ کاری آ رہی تھی لوگوں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا تھا۔ ترسیلات زر، زراعت ،انڈسٹری اور روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہو رہا تھا۔ تحریک انصاف کے دور حکومت میں معاشی اشاریے مثبت تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ نئے فنانس بل سے اب ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ صدرمملکت نے فنانس بل کے آرڈیننس پر دستخط نہ کرکے ایک احسن اقدام کیا۔  حقیقی آزادی کیلئے رضاکارانہ طور پر جیلوں کو بھریں  گے۔ جیل بھرو تحریک کا اعلان کرچکا ہوں۔ جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے  بیان کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ جنرل ریٹائرڈ باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ریکارڈنگز کیں جوکہ ایک غیر قانونی اقدام ہے۔  باجوہ کہتے تھے امریکہ خوش نہیں ، چنانچہ روس یوکرین تنازعے پر حکومتی پالیسی سے متضاد بیان داغ دیا۔ 

عمران خان نے کہا کہ ہمیں یوکرین اورروس کے معاملے پر نیوٹرل رہنا چاہیے تھا۔ جنرل باجوہ نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور تسلیم کیا کہ نیب ان کے زیر اثر تھا۔ جنرل باجوہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نےحکومت تبدیل کی ۔قوم کو غلام بنانے کیلئے بنیادی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں ۔ 

مصنف کے بارے میں