زینب قتل کیس، ڈی پی او نے رپورٹ انسانی حقوق کمیٹی کو پیش کر دی

زینب قتل کیس، ڈی پی او نے رپورٹ انسانی حقوق کمیٹی کو پیش کر دی

اسلام آباد: ڈی پی او قصور نے زینب واقعے کی رپورٹ انسانی حقوق کمیٹی کو پیش کردی جس میں کیس میں کسی قسم کی پیشرفت نہ ہونے کا بتایا گیا ہے۔

قصور میں 7 سالہ کمسن لڑکی زینب کو زیادتی کا نشانہ کر قتل کیا گیا جس کی نعش 9جنوری کو ضلع قصور میں ہی کچرا کنڈی سے ملی۔قصور واقعے کیخلاف اگلے روز سے ہی شہر میں ہنگامے اور پرتشدد احتجاج پھوٹ پڑے جبکہ اس دوران پولیس کی فائرنگ سے 2افراد بھی جاں بحق ہوئے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے واقعے کا نوٹس لے رکھا ہے لیکن پولیس اب تک ملزم کو پکڑنے میں ناکام ہے۔

ڈی پی او قصور نے زینب واقعے پر انسانی حقوق کمیٹی کو پیشرفت رپورٹ پیش کردی جس میں بتایا گیا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مددسے اغوا کے مقام کی نشاندہی ہوئی، ویڈیو   کو  واضح کروانے کی کوشش کی گئی لیکن ویڈیو دھندلی ہونے سے مثبت نتائج نہ  نکلے۔ڈی پی او قصور نے کمیٹی کو بتایا کہ بینک، بیکری اور دیگر اسٹورز کے کیمروں سے ویڈیو لی جاتی ہیں، تاہم اب شہر کے لیے 450کیمروں کی منظور ہوئی ہے۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ ملزم کے خدوخال اور کرائم پیٹرن کا جائزہ لیا گیا، اس نوعیت کے واقعات اور پوسٹ مارٹم رپورٹس کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ واقعے کے بعد وزیراعلی پنجاب شہبازشریف نے ڈی پی او قصور ذوالفقار احمد کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا جس کے بعد زاہد نواز مروت ڈی پی او قصور تعینات کر دیئے گئے۔