محرم سے قبل پاکستان اور ایران کے درمیان دوبارہ مسافر ٹرین کا اجراء

محرم سے قبل پاکستان اور ایران کے درمیان دوبارہ مسافر ٹرین کا اجراء

اسلام آباد: وزارت ریلوے میں پاکستان اور ایران ریلوے کے ماہرین کا ایک مشترکہ اجلاس منعقد ہوا،  ایرانی وفد   کی قیادت ڈائریکٹر جنرل زاہدان ریلوے ماجد آرجونی نے کی۔

اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ امن کی صورتحال بہتر ہونے کے باعث دونوں ممالک کے درمیان پندرہ روزہ مسافر ٹرین کو دوبارہ چلایا جاسکتا ہے۔یہ فیصلہ کیا گیا کہ یہ ٹرین مشہد اور کم سے چلے گی اور محرم سے قبل اسکا دوبارہ اجرا ہوگا،تاجروں کے مطالبہ پر کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان 15مال گاڑیاں چلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

ایران کی جانب سے مجوزہ تاریخوں کے بارے میں بات چیت ، تحفظ اور امن وامان کے پیش نظر مال برداری کی بکنگ کوئٹہ کے لئے زاہدان سے کرنے کو ترجیح دی گئی ، لیکن امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے باعث پاکستان ریلوے ڈویژن اب اس پوزیشن میں ہے کہ ملک کے کسی بھی حصے میں مال بھجوایا جا سکتاہے ۔ سپنز  اور تفتان (ML III) سیکشن کی اپ گریڈیشن بھی زیر بحث آئی، (ML III) کی موجودہ فزیبلٹی سٹڈی کے لئے ''درخواست برائے تجویز '' جاری ہے اور 2018 میں مکمل ہوگی۔ اپ گریڈیشن میں ٹریکس کے ڈھانچے کی تبدیلی 183 ڈپس کی پلوں میں تبدیلی، پرانے پلوں کی تعمیر اور مکمل سگنل شامل ہیں ۔ عام طور پر ایران سےLPG براستہ سڑک برآمد کی جاتی ہے ۔

پاکستان ریلوے نے ایران سے LPG کے خصوصی کنٹینرز منگوانے کی تجویز پیش کی ۔ پاکستان نے ایران کو مال برداری پر خصوصی مراعات دینے کی پیش کش کی تاکہ ریلوے کے ذریعہ تجارت کو فروغ ملے۔ اس وقت مال برداری کا نرخ 800 روپے فی ٹن برآمد کے لئے ہے اور500 روپے فی ٹن درآمد کے لئے ہے ۔ ای سی او اسلام آباد ، تہران ، استنبول بھی زیر بحث آئے ۔ پاکستان ریلوے نے بتایا کہ ٹرین کا راستہ استنبو ل سے کوسیکوئے(Kosekoy) تبدیل ہونے کے باعث تاجروں کی حوصلہ شکنی ہوئی۔

پاکستان کی جانب سے ایران کو یہ درخواست کی گئی کہ وہ ای سی او سیکرٹریٹ سے ای سی او ٹرین کو کوسیکوئے(Kosekoy) جانے کی بجائے استنبول کے لئے کہیں ۔ پاکستان ریلوے نے بتایا کہ دونوں مابین ہونے والا 1959 کا معاہدہ کی تجدیدبھی زیر بحث آئی ۔ پاکستان ریلوے تفتان سیکشن سے کمیونیکیشن کے لئے میگنیٹا فون پر بھی نظر ثانی کر رہا ہے۔

ایران کی جانب سے پاکستان ریلوے سے مکینیکل اور سول مواد برآمد کرنے کا مطالبہ کیاگیا۔ اجلاس کی صدارت سیکریٹری ریلوے بورڈ زبیرشفیع غوری نے کی جبکہ ڈی ٹیکنیکل منور شاہ ، ڈی جی آپریشن آغا وسیم ، ڈی سی پی نور الدین ، ڈی ایس کوئٹہ عامر بلوچ ، اے ڈی ٹی ون آسیہ بیگ موجود تھے۔

مصنف کے بارے میں