پاکستانی نژاد خاتون برطانیہ کی پہلی مسلمان وزیر بن گئیں

 پاکستانی نژاد خاتون برطانیہ کی پہلی مسلمان وزیر بن گئیں

لندن: پاکستان نژاد برطانوی پارلیمینٹرین نصرت غنی نے برطانیہ کی تاریخ میں پہلی مسلمان خاتون وزیر ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔

اس سے قبل بھی برطانیہ میں کئی پاکستانی نژاد مسلمان سیاستدان برطانیہ کے کئی اہم سرکاری عہدوں پر تعینات ہونے کے اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔نصرت غنی سے قبل نومبر 2017 میں پاکستانی نژاد شبنم چوہدری اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کی نہ صرف پہلی پاکستانی بلکہ پہلی ایشیائی و خاتون سپرنڈنٹ بنی تھیں۔اسی طرح میئر لندن صادق خان بھی وہ پہلے پاکستانی نژاد اور مسلمان ہیں، جو دنیا کے اہم ترین شہروں میں سے ایک کے میئر منتخب ہوئے۔

اعزاز حاصل کرنے کے بعد نصرت غنی نے ٹوئیٹ کی کہ وہ پہلی مسلم خاتون وزیر بننے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔انہوں نے پہلی بار مسلمان خاتون وزیر کی حیثیت سے کامن آف ہاوس ڈسپیچ باکس میں اپنی تقریر کی ویڈیو بھی شیئرکی۔نصرت غنی کو ٹرانسپورٹ وزارت کا قلمدان دیا گیا ہے، جو وہاں کی اہم ترین وزارتوں میں سے ایک ہے۔اگرچہ اس سے قبل بھی نصرت غنی حکومت کی مختلف معاملات پر بنی خصوصی کمیٹیوں میں بطور رکن کام کرچکی ہیں، تاہم انہیں پہلی بار وزارت کا قلمدان سونپا گیا ہے۔

خیال رہے کہ 46 سالہ نصرت غنی کے والدین کا تعلق آزاد کشمیر سے تھا، جو کئی دہائیاں قبل برطانیہ منتقل ہوگئے تھے۔نصرت غنی ستمبر 1972 میں برطانیہ کی ریاست انگلینڈ کے شہر برمنگھم میں پیدا ہوئیں، جہاں سے انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد برمنگھم سٹی یونیورسٹی سے اعلی تعلیم حاصل کی۔نصرت غنی نے سیاست میں آنے سے قبل مختلف فلاحی تنظیموں کے ساتھ بھی کام کیا، وہ بریسٹ کینسر سمیت مختلف شعبوں کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے ساتھ منسلک رہیں۔

نصرت غنی نے سیاست میں انٹری دینے سے قبل برطانیہ کے نشریاتی ادارے بی بی سی ورلڈ کے ساتھ بھی کام کیا۔نصرت غنی نے 2013 میں سیاست میں انٹری دی، اور انہوں نے 2015 کے عام انتخابات میں مشرقی سسیکس کے انتخابی حلقے ولیڈن سے کامیابی حاصل کی، وہ اس حلقے سے منتخب ہونے والی پہلی خاتون بھی بنیں۔

نصرت غنی کا تعلق برطانوی حکمران جماعت کنزرویٹو سے ہے، ان کی بطور پہلی مسلم خاتون وزیر کی تقرری کو کئی برطانوی پارلیمنٹ ارکان نے خوش آئندہ قرار دیا۔