پاکستان نے افغان مشیر برائے قومی سلامتی کے بیان کو بے بنیاد قرار دیدیا

پاکستان نے افغان مشیر برائے قومی سلامتی کے بیان کو بے بنیاد قرار دیدیا
کیپشن: پاکستان نے افغان مشیر برائے قومی سلامتی کے بیان کو بے بنیاد قرار دیدیا
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان نے افغان مشیر برائے قومی سلامتی حمد اللہ محب کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے انھیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ایسے بیانات سے گریز کیا جائے جس سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہوں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے شدید ردعمل میں کہا گیا ہے کہ حمداللہ محب کے بے بنیاد بیان کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ ان کی جانب سے افغانستان کے اندرونی امور میں پاکستان کی مداخلت کا غلط الزام لگایا گیا۔ افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو دنیا نے تسلیم کیا لیکن افغان مشیر قومی سلامتی کی جانب سے بار بار الزام تراشی قابل تشویش ہے، وہ امن عمل کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم افغان مشیر کو پاک افغان ایکشن پلان برائے امن ویکجہتی میں ہوئی باہمی مفاہمت بھی یاد دلانا چاہتے ہیں۔ دونوں اطراف کو الزام تراشی کے بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔ دونوں ممالک کو باہمی تعلقات پر غور کے لیے سرکاری سطح پر بات کرنا چاہیے، ایسے بیانات سے گریز کیا جائے جس سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہوں۔

خیال رہے کہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی انطالیہ سفارتی فورم کے موقع پر افغانستان کی اعلیٰ کونسل برائے قومی مفاہمت کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ سے ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر خارجہ نے چیئرمین افغان اعلیٰ کونسل برائے قومی کو ستمبر 2020ء میں کیے گئے پاکستان کے کامیاب دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم بلا تخصیص تمام افغان قیادت کے ساتھ روابط کے متمنی ہیں تاکہ افغان امن عمل اور دوطرفہ تعلقات بہتر انداز میں آگے بڑھ سکیں۔

اس موقع پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو، اپنی پرخلوص مصالحانہ کاوشوں کے سبب امریکہ اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے اور بین الافغان مذاکرات کے انعقاد میں کامیابی حاصل ہوئی۔ اب یہ ذمہ داری افغان قیادت پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اس نادر موقع کو غنیمت جانیں۔

شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ منفی بیانات اور الزام تراشیاں، محض ماحول کی خرابی کا باعث بنتی ہیں۔ ایسے منفی بیانات امن مخالف قوتوں کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتے ہیں۔