بھارت میں کورونا وائرس کی تیسری لہر اکتوبر میں آسکتی ہے، ماہرین صحت

بھارت میں کورونا وائرس کی تیسری لہر اکتوبر میں آسکتی ہے، ماہرین صحت
سورس: file photo

نئی دہلی: بھارتی ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کی تیسری لہر اکتوبر میں آسکتی ہے ۔  طبی ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ اس مرتبہ وبائی لہر کا سامنا بہتر طریقے سے کرنا ممکن ہوگا

۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ماہرین صحت نے  خبردار کیا ہے کہ یہ لہر آئندہ مزید ایک سال تک شہریوں کے لیے خطرے کا باعث رہے گی۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق 3 جون سے 17 جون تک کے درمیانی عرصے میں کیے جانے والے سروے میں ڈاکٹر، سائنسدان، وبائی امراض کے ماہرین اوردنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے پروفیسرز شامل تھے۔

سروے کے دوران ماہرین نے اس امید کا اظہار کیا کہ ویکسینیشن میں اضافے سے توقع ہے کہ نئی لہر کی شدت کم رہے گی۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق وبائی صورتحال سے متعلق رائے دینے والے 85 فیصد ماہرین کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں تیسری لہر کا خدشہ ہے جب کہ کچھ نے اگست یا ستمبر میں بھی اس کے آنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

 سروے میں شامل تین ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت میں کورونا وائرس کی تیسری لہر نومبر یا فروری میں بھی آ سکتی ہے۔

حالیہ وبائی لہر میں دواؤں، ویکسین، آکسیجن اور ہسپتالوں میں گنجائش کی قلت نے اسے گزشتہ سال کی پہلی وبائی لہر سے زیادہ خطرناک بنا دیا تھا۔

آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمز) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندین گولیریا کے مطابق یہ پہلے سے بہتر کنٹرولڈ ہو گی کیونکہ ویکسینیشن کے باعث کیسز میں کمی کا امکان ہے جب کہ دوسری لہر سے پیدا ہونے والی قدرتی قوت مدافعت بھی کام کرے گی۔

اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں اب تک 95 کروڑ افراد میں سے صرف پانچ فیصد کو ہی ویکسین لگائی جا سکی ہے۔

دو تہائی ماہرین یعنی 40 می سے 26 کا کہنا تھا کہ تیسری لہر میں بچے اور 18 برس سے کم عمر افراد وبا سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

نیشل انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اور نیوروسائنسز میں وبائی امراض سے متعلق شعبے کے سربراہ ڈاکٹر پردیپ بنانڈر کا کہنا تھا کہ اس ایج گروپ کے لیے فی الوقت کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے۔

نارائن ہیلتھ میں امراض قلب کے ماہر ڈاکٹر دیوی شیتی کے مطابق اگر بچوں کی بڑی تعداد وبا کا شکار ہوئی اور ہم پہلے سے اس کے لیے تیار نہ ہوئے تو عین وقت پر کچھ نہیں کیا جا سکے گا۔

انہوں ںے واضح کیا کہ چونکہ ملک میں بچوں کی انتہائی نگہداشت کے لیے گنجائش بہت محدود ہے اس لیے یہ بالکل الگ قسم کا مسئلہ ہو گا جو ایک بڑی تباہی میں بدل سکتا ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق 38 میں سے 25 ماہرین کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی مستقبل میں سامنے آنے والی نئی اقسام ویکسین کو غیرموثر نہیں کریں گی۔

ایک سوال کے جواب میں 41 میں سے 30 ماہرین کا کہنا تھا کہ بھارت میں کورونا وائرس مزید ایک برس تک عوام کی صحت کے لیے خطرہ رہے گا۔

ماہرین نے کہا کہ  دو برسوں میں امکان ہے کہ بھارت ویکسین کے استعمال اور بیماری کا سامنا کرتے رہنے سے اجتماعی قوت مدافعت حاصل کر لے گا۔