12سال سے کم عمر کی بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مرتکب افراد کو پھانسی کی سزا ملے گی

12سال سے کم عمر کی بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مرتکب افراد کو پھانسی کی سزا ملے گی
کیپشن: 16سال سے کم عمر کی بچیوں کے ساتھ عصمت ریزی میں ملوث افراد کو 20سال کی قید یا سزائے موت دی جائے گی،فوٹؤ خلیج ٹائمز

سری نگر: مقبوضہ کشمیر کے گورنر این این ووہرا نے 12سال سے کم عمر کی بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مرتکب افراد کو پھانسی کی سزا دئے جانے کا آرڈیننس جاری کر دیا ہے۔

گورنر این این ووہر نے کرمنل لا آرڈیننس 2018اور جموں اینڈ کشمیر پروٹیکشن آف چلڈرن فرام سیکشول وائیولنس آرڈیننس 2018پر اپنے دستخط ثبت کرکے مسودے کو قانونی شکل دے دی۔ اس سے قبل 24اپریل کو ریاستی کابینہ نے موجودہ قانون میں تغیر و تبدیل کرکے بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے افراد کے ساتھ سختی سے نمٹنے کے لیے قانون کو متفقہ طور پر پاس کیا تھا۔ ریاستی اور بیرون ریاست خواتین اور بچیوں کے ساتھ ہورہی جنسی زیادتیوں کے حوالے سے سماج کے مختلف طبقات نے اپنی گہری تشویش کا اظہار کرنے کے تناظر میں کرمنل لا آرڈیننس 2018کی کئی شقوں میں تبدیلی لائی گئی۔

نئے قانون کے مطابق16سال سے کم عمر کی بچیوں کے ساتھ عصمت ریزی میں ملوث افراد کو 20سال کی قید یا سزائے موت دی جائے گی جبکہ12سال سے کم عمر لڑکیوں کے ساتھ عصمت دری میں ملوث افراد کو سزائے موت دی جائے گی۔ نئے قانون کے مطابق 16سال کی بچیوں کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کرنے والوں کو عمر قید کی سزا دی جائے گی جس کا اطلاق مجرم کی پوری زندگی پر ہوگا۔ اسی طرح 12سال تک کی لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی کے مرتکب افراد کو سزائے موت دی جائے گی۔

قانون میں صاف بتایا گیاہے کہ ایسے کیسوں کی تحقیقات دو مہینوں کے اندر اندر ہوگی جبکہ کیس کی شنوانی کے لیے چھ ماہ مقرر کئے گئے ہیں ۔ نئے قانون کے مطابق اگر کیس کو کسی تکنیکی بنیاد پر چھ مہینوں میں مکمل نہ کیا گیا تو ایسے حالات میں متعلقہ ایجنسی ہائی کورٹ کو آگاہ کرے گی۔قانون کے مطابق ایسے کیسوں میں سرکاری وکیل کی جرح کو سنے بغیر مجرم کو ضمانت فراہم نہیں ہوگی۔ قانون کے مطابق ایسے کیسوں کی سماعت تیز تر بنیادی پر مکمل کی جائے گی تاکہ متاثرین کو جلد از جلد انصاف مل سکے۔

نئے قانون میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ کیس کے دوران جو بھی معاوضہ مجرمین سے وصول کیا جائے گا وہ سرکاری خزانہ آمرہ میں جمع ہونے کے بجائے متاثرہ بچیوں کی بازآبادکاری پر خرچ کیا جائے گا۔ اس دوران کیس کو کسی آزادانہ اور شفاف بنیادوں پر اپنے انجام تک پہنچانے کے لیے کیمرہ بند کیا جائے گا