امریکا نے گوانتاناموبے کے سب سے پرانے پاکستانی قیدی کی رہائی کی منظوری دیدی

امریکا نے گوانتاناموبے کے سب سے پرانے پاکستانی قیدی کی رہائی کی منظوری دیدی
کیپشن: امریکا نے گوانتاناموبے کے سب سے پرانے پاکستانی قیدی کی رہائی کی منظوری دیدی
سورس: فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکی نظرثانی بورڈ کی جانب سے گوانتاناموبے کے سب سے پرانے پاکستانی قیدی سیف اللّٰہ پراچہ کی رہائی کی منظوری دیدی گئی۔

سیف اللّٰہ پراچہ کے وکیل نے بتایا کہ قیدیوں سے متعلق امریکی نظرثانی بورڈ نے سیف اللّٰہ پراچہ سمیت 3 قیدیوں کو کلیئر قرار دیا، پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کو آئندہ چندماہ میں رہا کیا جائے گا، سیف اللّٰہ پراچہ کی رہائی کی تفصیلی وجوہات واضح نہیں کی گئی ہیں ۔

اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سیف اللّٰہ پراچہ امریکا کیلئے مزید خطرہ نہیں اور سیف اللّٰہ پراچہ پر کسی جرم کا الزام عائد نہیں کیا گیا تھا۔

سیف اللّٰہ پراچہ کو القاعدہ سے تعلق کے الزام میں 2003 ء میں تھائی لینڈ سے پکڑا گیا تھا اور سیف اللہ پراچہ کو 2004ء میں گوانتاناموبے کے حراستی مرکز منتقل کیا گیا۔

سیف اللّٰہ پراچہ کو گزشتہ سال نومبر میں نظرثانی بورڈ میں آٹھویں مرتبہ پیش کیا گیا تھا اور 73 سالہ سیف اللہ پراچہ 16 سال سے زائد عرصے سے گوانتاناموبے جیل میں قید ہیں۔

خیال رہے کہ یہ حراستی مرکز 2002 میں کھولا گیا جب صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے 11 ستمبر 2001 کے بعد القاعدہ اور طالبان سے روابط کے الزام میں گرفتار کیے گئے مشکوک افراد سے تفتیش اور انہیں قید کے لیے کیوبا کے جنوب مشرقی علاقے میں بحریہ کی ایک چوکی کو قید خانے میں تبدیل کر دیا تھا۔

گوانتانامو میں تقریباً 50 ممالک سے لگ بھگ 700 افراد کو قید کیا گیا تھا۔ قیدیوں کو وقتاَ فوقتاَ رہا کیا جاتا رہا۔ صدر بش نے کے دورہ اقتدار کے اختتام پر اس قید خانے میں 242 قیدی موجود تھے۔

اوباما نے 197 قیدیوں کو رہا کیا جب کہ ٹرمپ کے حلف لینے تک 41 قیدی اب بھی اس قید خانے میں تھے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے صرف ایک قیدی کی رہائی کی منظوری دی۔