حکومت کو دھرنے والوں کے خلاف ایکشن کا سوچنا بھی نہیں چاہیے، مفتی منیب

حکومت کو دھرنے والوں کے خلاف ایکشن کا سوچنا بھی نہیں چاہیے، مفتی منیب

کراچی: معروف عالم دین اور رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت کا بااختیار وفد دھرنے والوں سے مذاکرات کرے اور ان کے خلاف سخت ایکشن لینے کا نہ سوچے۔

کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں دینی جماعتوں کے دھرنے سے عوام کی مشکلات کا احساس ہے لیکن ان کا دھرنا اور مطالبات بالکل جائز ہیں جبکہ ان کی قیادت ختم نبوت قانون بحال ہونے پر مطمئن ہے۔مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ دھرنے میں موجود مظاہرین کسی سیاسی جماعت کی اجرت پر لائے ہوئے لوگ نہیں بلکہ ختم نبوت پر کامل یقین رکھنے والے مسلمان ہیں، حکومت ان کے خلاف کسی سخت ایکشن لینے کا نہ سوچے بلکہ ایک بااختیار وفد مذاکرات کے لئے جائے اور ان کے مطالبات کو تسلیم کرے تاہم کسی عالم یا مشائخ کو دھرنے والوں سے مذاکرات کا اختیار نہیں ہے، ۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ نے عقیدہ ختم نبوت کا قانون بحال کر دیا، حکومت کے پاس حالات سے نمٹنے کی قوت موجود ہے لیکن ملک کسی سانحہ کامتحمل نہیں ہوسکتا، انہوں نے کہا پی ٹی آئی ہو یا مسلم لیگ ن کسی کا دامن دھرنوں سے پاک نہیں، دھرنوں کی روایت حکومت اور لبرل جماعتوں نے شروع کی۔ مفتی منیب الرحمان نے کہا حکومت پر زور دیتا ہوں انتہائی اقدام نہ کرے بلکہ دھرنے والوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے، دھرنے کے شرکا سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ کوئی درمیانی راستہ نکالیں،انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا دینی جماعتوں کو کوریج نہیں دیتا، جبکہ پیمرا رمضان میں ناچ گانے اور دین کا تماشا بنانے والے پروگرامات کو بھی روکے۔

مصنف کے بارے میں