مفتی عبدالقوی کو گرفتار کر لیا گیا، پولیس کا دعویٰ

مفتی عبدالقوی کو گرفتار کر لیا گیا، پولیس کا دعویٰ

ملتان: پولیس نے قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی کی درخواست ضمانت خارج ہونے کے بعد انہیں گرفتار کر لیا۔ آج ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج چوہدری امیر محمد کی عدالت میں قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر فریقین نے اپنے دلائل مکمل کئے جس کے بعد عدالت نے قرار دیا کہ ملزم مفتی عبدالقوی کے خلاف دفعہ 302 اور 109 کے تحت کارروائی ہو گی۔

عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت خارج کی تو اس سے قبل ہی مفتی عبدالقوی احاطے عدالت سے چلے گئے جب کہ عدالت نے ملزم کی گرفتاری کا حکم دیا۔

عدالتی احکامات کے بعد پولیس کے سادہ لباس اہلکار مفتی عبدالقوی کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر پہنچے جہاں اہلکاروں نے گھر سے ملحقہ مدرسے کی بھی تلاشی لی تاہم مفتی عبدالقوی وہاں موجود نہیں تھے۔ عدالتی احکامات کے بعد پولیس نے مفتی عبدالقوی کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی اور انہیں گرفتار کر لیا۔ ایس پی ملتان کینٹ ڈاکٹر فہد نے بتایا کہ مفتی عبدالقوی کی گرفتاری جھنگ جاتے ہوئے ہائی وے پر عمل میں لائی گئی۔

واضح رہے کہ قندیل بلوچ کے قتل کی تحقیقات کرنے والی ٹیم نے مفتی عبدالقوی کو تفتیش کے حوالے سے ایک سوالنامہ بھجوایا تھا جس کا اُنھوں نے جواب دیا تھا جس میں ملزم نے دعویٰ کیا کہ اُنھیں معلوم نہیں ہے کہ قندیل بلوچ کو کس نے قتل کیا اور اس میں کتنے افراد ملوث تھے۔

اس کے علاوہ مفتی عبدالقوی نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ قندیل بلوچ کے قتل کے بعد مقتولہ کے خاندان کے کسی بھی شخص نے اُن سے رابطہ نہیں کیا تھا۔ قندیل بلوچ کے قتل سے پہلے مفتی عبدالقوی کی مقتولہ کے ساتھ سوشل میڈیا پر تصاویر شائع ہوئیں تھیں جس کے بعد اُن کی رویت ہلال کمیٹی کی رکنیت معطل کردی گئی تھی۔

گذشتہ برس جولائی میں قندیل بلوچ کو  مبینہ طور پر ان کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا جبکہ اس مقدمے میں مقتولہ کا کزن حق نواز بھی مبینہ طور پر شامل تھا۔ یہ دونوں ملزمان اس وقت ملتان جیل میں ہیں۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں