رویت ہلال کمیٹی ارکان پر 62، 63 لاگو کرنے کی سفارش

رویت ہلال کمیٹی ارکان پر 62، 63 لاگو کرنے کی سفارش

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے رواں سال حج کے دوران عازمین سے فراڈ کرنے والے نجی ٹور آپریٹرز کے خلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کرنے سمیت ملک بھر میں ایک ہی وقت میں عیدین منانے کیلئے رویت کے اختیارات مرکزی سطح پر لانے کیلئے اقدامات کی سفارش کی ہے اور کہا ہے کہ رویت ہلال کمیٹی کے ممبران پر آئین کی دفعہ باسٹھ تریسٹھ لاگو ہو گی ۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر حافظ حمداللہ کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی میں قانونی طورپر مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے قیام پر غور کیا گیا جبکہ وزارت کے حکام نے بتایا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسمبلیوں نے مرکز کو سفارش کے لئے قراردادیں منظور کر لی ہیں۔ اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی اس لئے بنانا چاہتے ہیں تاکہ پورے ملک میں ایک روز عید اور ایک ہی دن روزہ ہو سکے ۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا اور مرکزی رویت ہلال کے پندرہ ، صوبائی تیرہ اور ضلعی کمیٹی کے نو ارکان ہوں گے ۔ راجہ ظفرالحق نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی نمائندگی بھی ہونی چاہئے ۔ وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے بتایا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے رکن کا بیس سال جبکہ صوبائی رویت ہلال کمیٹی کے ممبر کا تجربہ پندرہ سال ہو گا جبکہ ممبران پر باسٹھ اور تریسٹھ لاگو ہوگا۔

اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر باسٹھ تریسٹھ لاگو نہیں ہو گا تو پھر مفتی عبد القوی پیدا ہوں گے ۔ وزارت کے حکام نے کہا کہ نجی رویت ہلال کمیٹی بلانے اور اعلان کرنے والے کو کون سی عدالت سزا دے گی یہ واضح ہونا چاہئے ۔

ایک ہفتے میں ڈرافٹ پر وزارت قانون کے اعتراضات دور کر دیں گے ۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی میں مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے لاپتہ ہونے اور بازیاب ہونے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ کمیٹی اجلاس میں وزیر مملکت نے اعتراف کیا کہ حج آپریشن میں کچھ معمولی غلطیاں ہوئیں کوئی بڑی غلطی نہیں ہوئی۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں