انسانوں کے سمگلروں نے تارکین وطن کو یورپ پہنچانے کا نیا راستہ ڈھونڈ لیا

انسانوں کے سمگلروں نے تارکین وطن کو یورپ پہنچانے کا نیا راستہ ڈھونڈ لیا

طرابلس :لیبیا میں کریک ڈاؤن کے آغاز کے بعد انسانوں کے اسمگلروں نے تارکین وطن کو غیرقانونی طریقے سے یورپ پہنچانے کے لیے ایک نیا راستہ تلاش کر لیا ہے۔


تفصیلات کے مطابق لیبیا میں انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے تناظر میں تیونس میں متحرک اسمگلروں نے تارکین وطن کو غیرقانونی طور پر یورپ پہنچانے کا کام شروع کر دیا ہے۔لیبیا سے انسانوں کے اسمگلر اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا کا رخ کیا کرتے تھے، تاہم یہ تین سو کلومیٹر طویل سمندری راستہ انتہائی خطرناک ہے اور رواں برس سینکڑوں افراد اسی راستے میں بحیرہ روم کی موجوں کی نذر ہوئے ہیں۔


لییبا میں اگست سے کوسٹ گارڈز نے کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے تارکین وطن اور اسمگلر دونوں متبادل راستے تلاش کر رہے ہیں۔ اسی تناظر میں خلیج تیونس کے قریب بسنے والوں کو رقوم دے کر یہ اسمگلر جگہیں حاصل کر رہے ہیں اور یہاں سے تارکین وطن کو غیرقانونی طور پر اطالوی علاقے سسلی لے جایا جاتا ہے۔ روئٹرز کے مطابق تیونس سے سسلی کا یہ راستہ فقط ایک سو پچاس کلومیٹر طویل ہے۔