پی ٹی اے کو 20 اکتوبر کے بعد موبائل فون بلاک نہ کرنے کی ہدایت

پی ٹی اے کو 20 اکتوبر کے بعد موبائل فون بلاک نہ کرنے کی ہدایت
کیپشن: ایک سم 10 بار رجسٹرڈ کر کے کیوں دی جاتی ہے، رحمان ملک۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

لاہور: سینیٹ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے پی ٹی اے کو 20 اکتوبر کے بعد موبائل فون بلاک نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس کے دوران چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد نے نکتہ اٹھایا کہ پی ٹی اے 20 اکتوبر سے موبائل فون بند کرنے جا رہا ہے اور پی ٹی اے حکام وضاحت کریں کہ معاملہ کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب سے کمیٹی شروع ہوئی ہے اور وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اجلاس میں نہیں آئے اگر وفاقی وزیر نہیں آتے تو ان کے خلاف تحریک استحقاق لائیں گے۔

جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے 20 اکتوبر سے غیر رجسٹرڈ اور اسمگل شدہ موبائل فون بند کرنے کے حوالے سے سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ دی اور بتایا کہ 'پراسیس کے لیے نیا سسٹم لانچ کیا جا رہا ہے۔

کمیٹی ممبر رحمان ملک نے سوال کیا کہ 'سِمز کو ریگولیٹ کرنا سروس پرووائڈرز کا کام ہے۔ پی ٹی اے اپنے کھاتے میں کیوں ڈال رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سروس پرووائڈرز کو ریگولیٹ کر رہے ہیں۔

رحمان ملک نے سوال کیا کہ ایک سم 10 بار رجسٹرڈ کر کے کیوں دی جاتی ہے؟۔ موبائل کمپنیوں کو ذمہ داری دی جائے تاکہ انہیں پکڑا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'آئی ایم ای آئی کو دنیا بھر میں ٹریس کیا جا سکتا ہے۔ پی ٹی اے سم پر آئی ایم ای آئی نمبر کو کیسے ریگولیٹ کر رہا ہے وہ اپنے نہیں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ اسمگلڈ اور ڈوپلیکٹ آئی ایم ای آئی نمبر روکنے کے لیے نیا سسٹم لا رہے ہیں۔ ڈوپلیکیٹ آئی ایم ای آئی نمبر ٹریس کرنا مشکل ہوتا ہے اور یہ سیکیورٹی کے لیے بھی خطرات ہیں۔

اس موقع پر ارکان کمیٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے کسی اور کے لیے تھا نہ بننے جا رہا ہے بلکہ لوگوں کو صحیح طریقے سے بتایا بھی نہیں گیا۔ ہر طرف 8484 ایس ایم ایس گھوم رہا ہے اور ہر ایس ایم ایس پر چارجز بھی لیے جا رہے ہیں۔

سینیٹر شبلی فراز نے پی ٹی اے حکام سے کہا کہ آپ نے کسی ٹی وی پر آگاہی مہم نہیں چلائی۔ اس موقع پر ارکان نے مطالبہ کیا کہ کوئی موبائل فون بند نہیں ہو گا اور آئندہ اجلاس میں آئی ٹی کے وزیر آئیں اور پالیسی بنائیں۔

اس موقف پر سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ میں متفق ہوں اور ہمارے دیہی عوام کو موبائل سم اور سیٹ کا پتہ ہی نہیں۔ وہ صرف موبائل پر آنے والی کال کو ہی سن سکتے ہیں۔

اجلاس کے بعد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے پی ٹی اے کو موبائل فون بلاک نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے موبائل کمپنیوں سے آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔

کمیٹی نے یہ ہدایت بھی کہ اسمگل شدہ اور ڈوپلیکٹ موبائل ڈیوائسز کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی مہم چلائی جائے۔